اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا کا مولانا سجاد میموریل کتب خانہ نایاب کتابوں کا ذخیرہ - گیا کا قدیمی مولانا سجاد میموریل کتب خانہ

مجاہد آزادی و امارت شرعیہ اور مدرسہ انوار العلوم کے بانی مولانا سجاد احمد اللہ علیہ نے آزادی سے قبل کتب خانہ کو قائم کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مولانا سجاد رحمتہ اللہ علیہ نے شہر گیا کے معروف گنج محلے میں مدرسہ انوارالعلوم کو سنہ 1921 میں قائم کیا تھا اور اسی کے ایک دو برس بعد ایک کتب خانہ بھی قائم کیا۔ بعد ازاں اس کتب خانہ کا نام "سجاد میموریل کتب خانہ" رکھا گیا۔

گیا کا قدیمی مولانا سجاد میموریل کتب خانہ نایاب کتابوں کا مرکز
گیا کا قدیمی مولانا سجاد میموریل کتب خانہ نایاب کتابوں کا مرکز

By

Published : Jul 12, 2021, 6:57 PM IST

بہار کے شہر گیا میں جید عالم دین و مجاہد آزادی مولانا سجاد رحمتہ اللہ کا قائم کردہ " کتب خانہ" مدارس اسلامیہ کے طلبا کے لیے آج بھی توجہ کا مرکز ہے۔ حالانکہ بہتر ڈھنگ سے دیکھ بھال نہیں ہونے کی وجہ سے یہ تاریخی کتب خانہ خستہ حالی کا شکار ہے۔ موجودہ کمیٹی نے اس کے تحفظ اور بقا کی خاطر نگراں بھی بحال کیا ہے۔

تفسیر، منطق، ادب، فقہہ اور درس و تدریس کی کتابوں سمیت قلمی نسخے اور دور آزادی سے قبل ملک و بیرون ملک سے نکلنے والے رسالے بھی موجود ہیں، دو ہزار کے قریب عالمیت و فضیلت کے درسی کتابیں اور احادیث کی کتابیں بھی موجود ہیں۔

بہار میں متعدد کتب خانے، بالخصوص اردو کے کتب خانے خستہ حال ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک ایسا بھی وقت تھا جب نہ صرف بڑے شہروں میں بلکہ چھوٹے شہروں میں بھی کتابیں بڑے شوق سے پڑھی لکھی اور اکٹھی کی جاتی تھیں۔

ایسے ہی کتب خانوں میں ایک کتب خانہ شہر گیا میں واقع مدرسہ انوارالعلوم میں " مولانا سجاد میموریل کتب خانہ" ہے جہاں سینکڑوں درس و تدریس کی کتابیں، قلمی نسخے اور آزادی سے قبل کے نکلنے والے رسالے و دیگر کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے۔

گیا کا قدیمی مولانا سجاد میموریل کتب خانہ نایاب کتابوں کا مرکز

مجاہد آزادی و امارت شرعیہ اور مدرسہ انوار العلوم کے بانی مولانا سجاد احمد اللہ علیہ نے آزادی سے قبل کتب خانہ کو قائم کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مولانا سجاد رحمتہ اللہ علیہ نے شہر گیا کے معروف گنج محلے میں مدرسہ انوارالعلوم کو سنہ 1921 میں قائم کیا تھا اور اسی کے ایک دو برس بعد ایک کتب خانہ بھی قائم کیا. بعد میں اس کتب خانہ کا نام " سجاد میموریل کتب خانہ" رکھا گیا ۔

مزید پڑھیں:حکومت نے اُردو کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی


مجاہد آزادی مولانا سجاد رحمتہ اللہ علیہ کا قائم کردہ کتب خانہ آج بھی دینی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کے لئے توجہ کا مرکز ہے حالانکہ مولانا سجاد میموریل کتب خانہ اپنی اصل حالت پر باقی نہیں ہے۔ کتب خانہ برسوں بند پڑا رہا اور یہاں کے منتظمہ کی بے توجہی کا شکار رہا۔ تین برس قبل موجودہ کمیٹی کے افراد نے کتب خانہ کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی قدیم و نایاب کتابوں کو جلدوں میں کرا کر محفوظ کیا۔ دیمک سے محفوظ رکھنے کے لئے جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا۔ حالانکہ کئی کتابوں کے صفحات دیمک چاٹ گئے ہیں جس کی وجہ سے کئی کتابیں اپنی اصل حالت پر باقی نہیں رہی ہیں۔

عالمیت و فضیلت کی درسی کتابیں طلبہ کی توجہ کا مرکز

مولانا سجاد میموریل کتب خانہ میں یوں تو بہت ساری کتابیں اور رسالے موجود ہیں لیکن سب سے زیادہ طلبہ کے لیے مفید اور کارآمد درس و تدریس کی کتابیں ثابت ہو رہی ہیں. چونکہ اب کئی مدارس اسلامیہ میں نصاب میں تبدیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ کتابیں جو ڈیڑھ سو دو سو برس قبل مدارس اسلامیہ میں پڑھائی جاتی تھی وہ اب طلبہ کو سب جگہ آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔ چونکہ مدرسہ انوارالعلوم آزادی سے قبل سنہ 1921 میں قائم ہوا تھا اور یہاں اس وقت کے جید عالم دین درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے تھے اور یہاں مدرسہ انوارالعلوم میں درجہ عالمیت اور اس کے بعد تک کے کورس کی تعلیم و تعلیم کا سلسلہ جاری تھا تو اسلیے یہاں اس وقت کے نصاب کی سبھی معتبر کتابیں دستیاب تھیں۔

مولانا سجاد رحمتہ اللہ علیہ بھی یہاں درس دیتے تھے اور انکے بعد بھی کئی برسوں تک یہاں عالمیت تک کی پڑھائی کا سلسلہ جاری رہا. بعد میں مدرسہ خستہ حالی کی طرف بڑھ گیا اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب مدرسہ بند ہوگیا۔ حالانکہ مدرسہ انوارالعلوم شہر گیا میں واقع ہے اور اس مدرسہ کی کافی جائیداد ہیں. بہار سنی وقف بورڈ پٹنہ سے مدرسہ انوارالعلوم اور اسکی جائیداد رجسٹرڈ ہیں باوجود کہ یہ خستہ حالی کے بعد اپنی اصل حالت تک نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے یہ تاریخی کتب خانہ بھی خستہ حال کا شکار ہے۔ حالانکہ موجود کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر جاوید خان نے کتب خانہ میں موجود کتابوں اور یہ تاریخی ورثہ کو بچانے کی جدوجہد کی ہے. کتب خانہ کی دیکھ بھال کے لیے ایک نگراں بھی مقرر کیا ہے اور ساری کتابوں کی فہرست تیار کروائی ہے۔

مولانا سجاد میموریل کتب خانہ کے نگراں مولانا منور ندوی نے اس سلسلے میں بتایا کہ کتب خانہ پرانا ہے. یہاں درس کی کئی ایسی کتابیں اور آزادی سے قبل کے کئی رسائل ہیں جو دوسرے کتب خانوں میں دستیاب نہیں ہیں۔ تفسیر کی ایک کتاب ہے جس کی تفسیر اور ترجمہ قرآن مجید سے کیا ہوا ہے. اسکے علاوہ فقہ، منطق، عربی و فارسی کی اعلیٰ درجے میں پڑھائی جانے والی کتاب سمیت تاریخ اور آزادی سے قبل کی لکھی ہوئی کتابیں دستیاب ہیں۔ کتب خانہ کی دیکھ بھال نہیں ہونے کی وجہ سے کئی انمول کتاب دیمک کے نذر ہوگئی ہے۔ حالانکہ اب موجودہ کمیٹی نے کتابوں کو بچانے کے لیے کئی کوشش کی ہے۔ دوا کا چھڑکاؤ اور کتب خانہ کی ہر برس صفائی کرائی جاتی ہے حالانکہ اسے مزید بہتر کرنے کی بھی ضرورت ہے۔


مولانا وسیع اختر ندوی صدرِ مدرس مدرسہ انوارالعلوم نے بتایا کہ اس کتب خانہ میں قرآن مقدس کا ایک قلمی نسخہ موجود ہے جس کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ یہ صدیوں پرانا نسخہ ہے. اسکے علاوہ بھی کئی اہم کتابیں ہیں جسے طلباء آکر پڑھتے ہیں چونکہ ابھی کورونا وبا کی وجہ سے مدراس بند ہیں تو کتب خانہ میں کتابوں کی زیارت اور مطالعہ کے لیے بیرونی طلباء نہیں آرہے ہیں ورنہ ہمیشہ یہاں طلباء کتابوں کا مطالعہ کرتے نظر آتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کمیٹی کتب خانہ کے تحفظ کے لئے کوشاں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details