بہار کے گیا میں شہد کی مکھی پالنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔ اس وقت جاری موسم میں پھولوں اور پھلوں کی بہتات ہے۔ ایسی صورت میں شہد کی مکھیاں پال کر شہد تیار کر کے منافع کمایا جا سکتا ہے۔
لاک ڈاون کے نفاذ کے دوران بیرونی ریاستوں سے گھر واپس آئے مزدور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیگر افراد کو حکومت کے تعاون سے شہد کی پیداوار تحت روز گار فراہم کیے جارہے یں ۔
محکمہ صنعت کے اسکیم کے تحت مزدوروں کو اس کے لئے حکومت سے گرانٹ بھی دیا جا رہا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی پرورش کا کام موسم گرما کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ مزدوروں کی آمدنی میں اضافہ کرنے اور انہیں دیگر روزگار سے جوڑنے کے لیے حکومت نے اس اسکیم کو جاری کیا ہے۔
حالانکہ، حکومت کی جانب سے مہاجر مزدوروں کو اس کے لیے ملنے والی گرانٹ کی پوری رقم دستیاب نہیں کرائی گئی ہے۔ تاہم پھر بھی گیا کے مانپور بلاک میں واقع کئیا پنچایت میں شہد کی مکھی پالنے کا کلسٹر بنایا گیا ہے.
مزدوروں کو تربیت دینے والے شری کانت کمار نے بتایا کہ یہاں بیس مزدوروں کے لیے مکھی پالنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں گیارہ مزدور ضلع میں ہی رہ کر مزدوری کرتے تھے جبکہ نو مزدور ایسے ہیں جو لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے دوران دیگر ریاستوں سے واپس اپنے گھر لوٹے تھے۔
ایک مزدور کو مکھی پالنے کے لیے پانچ باکس دیئے گئے ہیں۔ کل لاگت کے ایک لاکھ روپے ملنے تھے۔ بیس مزدوروں کے لیے بیس لاکھ روپے محکمہ صنعت کو ادا کرنے تھے۔ تاہم ابھی چار لاکھ 65 ہزار پانچ سو روپے ہی ملے ہیں۔