گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی نے نئی تعلیمی پالیسی کے تحت 2023 کے سیشن سے کورس کرانے کی ہدایت سے متعلق اپنے ماتحت کالجز کو نوٹس کے دیا ہے، حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ گریجویشن کے چار سالہ کورس کے دوران فارم پر کرنے کا عمل کیا ہوگا ، فیس اسٹیکچر کیا ہوگا ، طلباء داخلہ کے لیے اپلائی کہاں اور کیسے کریں گے ؟ کالجزکو بھی واضح ہدایت نہیں ہونے کی وجہ سے متعدد مسائل کا سامنا ہے۔
اس حوالہ سے جب ای ٹی وی بھارت نے مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر شسی پرتاپ شاہی سے رابطہ کیا تو انہوں نے مصروفیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ تفصیل تو ابھی نہیں بتا پائیں گے تاہم اتنا ضرور ہے کہ طلبہ کے مستقبل اور انکے تمام مسائل کا خیال رکھا جائے گا ،اُنہوں نے کہا کہ داخلہ معمول کے مطابق ہوگا جیسے پہلے داخلہ کا عمل ہوتاتھا اسی طرح اب بھی ہونگے فرق یہ ہے کہ اب چار سالہ کورس کا پروسیس ہوگا طلبہ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اُنہوں نے نئی تعلیمی پالیسی کو طلبہ کے لیے خود مختاری کی پالیسی قرار دیا اور ساتھ ہی انہوں نے اسکے لیے گورنر بہار کا شکریہ بھی ادا کیا ، اُنہوں نے فیس اسٹکچر پر کہا کہ راج بھون کی جانب سے جوب فیس طے کی گئی ہے وہی فیس ہوگی ، اس بار سے چار سالہ کورس کے لیے داخلہ فیس ایک بار ہی لی جائے گی زیادہ فیس بھی نہیں ہے تقریباً دو ہزار روپے طے کیے گئے ہیں جو ایک بار لیے جائیں گے ، اُنہوں نے داخلہ کے لیے درخواست کی کاروائی کے تعلق سے کہا کہ یہ ذمہ داری کالجوں کی ہوگی جہاں تک کچھ کنفیوزن کا سوال ہے تو اُسے اسی ہفتہ دور کر لیا جائے گا۔زیرالتوا امتحانات ایک برس کے اندر مکمل ہوں گے۔
مزید پڑھیں:Magadh University مگدھ یونیورسٹی نے زیرالتوا سیشنز کا امتحان کرانے کی کاروائی شروع کی
وائس چانسلر شسی پرتاپ شاہی نے مگدھ یونیورسٹی کے سیشن تاخیر کے سوال پر کہاکہ وہ تین ماہ پہلے یونیورسٹی کی ذمہ داری قبول کی ہے تب سے مسلسل سدھار لانے کی کوشش کی جارہی ہے 2017سے پینڈنگ سیشن کو پورا کیا گیا ہے اور جس سیشن کے امتحانات نہیں ہوئے ہیں اسے ایک برس کے اندر مکمل کرلیا جائے گا پرانے سیشن اور سمسٹر کاامتحان سابقہ تعلیمی پالیسی کے تحت ہونگے نئی تعلیمی پالیسی کے تحت جو سیشن شروع ہوگا اسکا امتحان نئے طریقے سے ہوگا ساتھ ہی انہوں نے کہا مگدھ یونیورسٹی کے طلبا پریشان نہیں ہوں سبھی چیزیں ایک دو ماہ کے اندر درست ہوجائیں گی ایمانداری کی بات یہ ہے کہ تبدیلی آئی ہے کالجوں کو بھی اپنی ذمہ داری بہتر ڈھنگ سے انجام دیناہے ۔