ریاست بہار کے ضلع گیا میں یوم جمہوریہ کی تیاریاں زوروں پر ہے۔ یہاں کا کئی مسلم کنبہ قومی پرچم ترنگے کی سلائی اور اس میں 'اشوک چکر کی چھپائی ' میں مصروف ہے۔ یہ سبھی خاندان گزشتہ کئی دہائیوں سے اس کام کو انجام دے رہے ہیں، اور وہ اس کام کو انجام دینے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ ایسے ہی مسلم کاریگروں سے ترنگابنانے کے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے خصوصی گفتگو کی ہے ۔
ان مسلم کاریگروں میں گیا مانپور کے رہنے والے ایک 55 سال کے محمد غلام مصطفی نے کہا کہ ' اپنے ملک بھارت کی شان سے وابستہ کاموں کو انجام دینا انکے لیے باعث فخر ہے ، 40 برسوں سے وہ ترنگے کی سلائی اور اس کے کپڑوں کی کٹنگ کررہے ہیں جبکہ اس سے پہلے انکے والد اس کام کو انجام دیتے تھے انہوں نے اپنے والد سے سلائی کے کام کو سیکھا ہے۔ محمد غلام مصطفی ' کھادی گرام ادھیوگ مانپور ' میں کام کرتے ہیں اور وہ یہاں کے بہترین سلائی اور کٹنگ ماسٹر ہیں ۔ غلام مصطفی کے ذریعہ ترنگا کی سلائی کے بعد کھادی گرام ادھیوگ سے تیار ترنگا مگدھ کمشنری کے پانچوں اضلاع میں پہنچتا ہے اور پرچم کشائی ہوتی ہے۔ یہاں کھادی گرام ادھیوگ میں کام کرنے پر غلام مصطفی کو عدد کے حساب سے مزدوری ملتی ہے ، پندرہ اگست اور 26جنوری کے موقع پر ہردن انکی آمدنی 500سے 600 روپیے تک ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے چالیس سال کے کام کے دوران کبھی بھی اس کام کو اس سے ملنے والی رقم سے موازنہ نہیں کیا اور خوشی ورضامندی کے ساتھ اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ والد سے انہوں نے آزادی کی تحریک کے تعلق سے باتیں سنی ہیں کہ کس طرح سے آبا واجداد کی قربانیوں کے بعد آزادی ملی ہے ، وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں لیکن گھر میں تربیت ملی ہے کہ ترنگا ہمارے ملک کی شان اور ہندوستانیوں کا فخر ہے اس لیے اس کام کو وہ زندگی بھر اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک انکے جسم میں کام کرنے کی صلاحیت باقی رہے گی ایسے میں مزدوری کے کم وبیش کا کوئی معاملہ نہیں ہے ، بیس برس قبل تو سوروپیے کی بھی آمدنی نہیں تھی باوجودکہ وہ اس کام میں لگے رہتے تھے کیونکہ یہ انکے حب الوطنی کا بھی تقاضہ ہے ۔
غلام مصطفی اور انکے رشتے دار یہاں یوم جمہوریہ کے موقع پر اس برس 10 ہزار عدد سے زیادہ پرچم ترنگا تیار کرچکے ہیں ، مزید کام جاری ہے جبکہ بقیہ ایام میں بھی وہ کھادی گرام ادھیوگ میں ترنگا کے ساتھ گاندھی ٹوپی ، نہرو صدری اور کھادی کے شرٹ پینٹ کی سلائی وکٹنگ کرتے ہیں۔
غلام مصطفی بتاتے ہیں انہیں ترنگا کی سلائی کا کام وراثت میں ملا ہے اور انہوں نے اپنی وراثت کو اپنے ایک بیٹا جسکا نام محمد راجا ہے اسے سپرد کیا ہے ، راجا بھی بڑی شان اور فخر سے ترنگا کی سلائی کرتا ہے ، غلام مصطفی کہتے ہیں کہ ترنگا ہماری پہچان اور نشان ہے ہم یہاں کے باشندہ ہیں تو یہ ہمارا فرض ہے کہ اسے دل وجان سے چاہیں اور محبت کریں ۔