اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا : لڑکی نے شلیٹر ہوم کے ملازمین پرجنسی زیادتی کا الزام عائد کیا

لڑکی 13 جولائی سے 10 اگست کے درمیان شلیٹر ہوم میں رہ رہی تھی۔ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران اس کے ساتھ رات کے وقت اسے بے ہوش کر کے جنسی زیادتی کی جاتی تھی- اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ نے نوادہ اے سی جے ایم ٹو کی عدالت میں افیڈیفٹ داخل کر کے اس معاملہ کی کی جانکاری دی

By

Published : Aug 13, 2021, 2:23 PM IST

شلیٹر ہوم
شلیٹر ہوم



گیا کے بودھ گیا میں واقع شلیٹر ہوم کے ملازمین پر ایک لڑکی نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے. متاثرہ نے نوادہ سول کورٹ میں اپنے بیان میں اس بات کا اقرار کیا ہے۔

متاثرہ کے الزام کے مطابق لڑکیوں کے ساتھ یہاں غلط حرکتیں کی جاتی ہیں. متاثرہ نے کہا کہ" بالیکا گرہ"میں نشہ آور اشیاء ملاکر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے. کورٹ میں معاملہ آنے کے بعد ضلع انتظامیہ حرکت میں ہے۔

شلیٹر ہوم

چائیلڈ پروٹیکشن یونٹ گیا کے افسر نے بتایا کہ ضلع وریاست سطح کی دو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تحقیقات کے بعد پورے معاملے کی اصلیت سامنے آئے گی ۔

چائلڈ پروٹیکشن آفیسر دویش شرما نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں یہ معاملہ مشکوک نظر آتا ہے۔ تاہم الزام عائد کے گئے ہیں تو تحقیقات لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانچ کمیٹی آرہی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی ۔اور ساتھ ہی ضلع سطح پر بھی مذکورہ معاملہ کے تحت ایک کمٹی تشکیل دی گئی ہے ۔جس میں پولیس خاتون افسران بھی شامل ہیں۔ تحقیقاتی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جانچ پڑتال میں جو حقیقت سامنے آئے گی اسی کے لحاظ سے کارروائی کی جائے گی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں بودھ گیا شلیٹر ہوم میں سی سی ٹی وی کیمرے کے ساتھ چار خاتون پولیس گارڈ اور دیگر اسٹاف تعینات ہیں. کسی کو آنے کی بغیر اجازت کے اجازت نہیں ہیں. یہاں تک کے کوئی قریبی ملنے آتا ہے اسکے ساتھ خاتون کا آنا لازمی ہے. جنسی تشدد کا معاملہ غلط ہے جانچ پڑتال کے بعد مزید انکشافات ہوں گے


واضح رہے کہ ضلع نوادہ کے وارثلی گنج تھانہ حدود کی ایک نابالغ لڑکی نے بودھ گیا بالیکا گرہ میں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔

لڑکی کو نوادہ سول کورٹ کی ہدایت پر بودھ گیا کے سکسینا موڑ کے پاس واقع شلیٹر ہوم میں رکھا گیا تھا. لڑکی 13 جولائی سے 10 اگست کے درمیان تک شلیٹر ہوم میں رہ رہی تھی.

لڑکی 13 جولائی سے 10 اگست کے درمیان شلیٹر ہوم میں رہ رہی تھی۔ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران اس کے ساتھ رات کے وقت اسے بے ہوش کر کے ا س کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی تھی۔ اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ نے نوادہ اے سی جے ایم ٹو کی عدالت میں افیڈیفٹ داخل کر کے اس معاملہ کی کی جانکاری دی. لڑکی نے شلیٹر ہوم کی میڈم اور اسٹاف پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں. لڑکی نے اپنے افیڈیفٹ میں کہا کہ روز رات میں کھانے کے بعد دودھ میں نشیلی اشیاء ملا کر دی جاتی تھی۔ صبح اٹھنے پر کپڑے بے ترتیب ہوتے اور جسم میں درد ہوتا. جب اس کی شکایت کی تو اسے دھمکی بھی دی گئی۔لڑکی کی جانب سے کہاگیا ہے کہ دیگر چارلڑکیوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ پیش آیاہے۔

دراصل 28 جون کو لڑکی کے والد نے وارثلی گنج تھانہ میں بیٹی کے اغوا کا معاملہ درج کرایا تھا ۔جس میں کہا گیا تھا کہ 27 جون کو گھر کے سبھی افراد سویے ہوئے تھے۔

28 جون کی صبح کو گھر والوں نے بیٹی کو گھر میں نہیں پایا جس کے بعد تفتیش کی گئی تو پتہ چلا کہ اسے محلے کے لڑکے کے ساتھ دیکھا گیا ہے.

مزید پڑھیں:

مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ: برجیش ٹھاکر نے نابالغ کا جسمانی، ذہنی اور جنسی استحصال کیا

12 جولائی کو پولیس نے جب لڑکی کو برآمد کیا تو اسے کورٹ لے جاکر 164 کا بیان درج کرایا۔ جس میں لڑکی نے اغوا کے معاملے کو بے بنیاد بتایا اور عشق کا معاملہ بتایا اور کہا کہ لڑکے کے بہلانے پر وہ گئی تھی۔ اور اندور جاکر شادی کرلی۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے. گھر نہیں جانے کی صورت میں لڑکی کو یہاں شلیٹر ہوم بھیجا گیا تھا


ABOUT THE AUTHOR

...view details