ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع سینٹرل اسکول ون میں ٹیچر پر لگے الزام Controversy Over Religious کی اسکول کی جانب سے کی گئی جانچ مکمل ہوچکی ہے تاہم اب تک رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے، جبکہ صدر ایس ڈی او کی قیادت میں بنی ضلع انتظامیہ کی کمیٹی کے سامنے اب تک الزام کنندہ نے بیان درج نہیں کرایا ہے۔ وہیں کمیٹی نے متعدد بار انہیں آکر بیان درج کرانے اور سوالات کا جواب دینے کے لیے کہا ہے تاہم وہ حاضر نہیں ہوئے ہیں۔
حالانکہ اسکول کے اسٹاف سمیت طلباء و طالبات اور جس ٹیچر پر الزام ہے ان سے پوچھ تاچھ کرلی گئی ہے، ایک طرف کی جانچ رپورٹ میں پایا گیا ہے کہ جو الزام ٹیچر پر لگے ہیں اس میں سچائی بالکل نہیں ہے اس تعلق سے الزام کنندہ نے بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیے ہیں۔
حیران کن بات تو یہ ہے کہ جس الزام کو لیکر سیاسی پارٹی کے رہنماؤں سمیت مختلف ہندو تنظیموں کے نمائندوں نے خود کو متاثر بتانے والے اسکون مندر کے " پروہت" و طالب علم کے والد کے ساتھ مل کر احتجاج کیا اسی طالب علم کے والد کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں نہ صرف تاخیر کی بلکہ اب تک اسکول منتظمہ سے تحریری شکایت بھی درج نہیں کی ہے، باوجود کہ سینٹرل اسکول ون نے جس ٹیچر پر الزام لگایا اسے اسکول سے نکال دیا ہے۔ ساتھ ہی اس مبینہ معاملے کی تحقیقات سامنے آئے بغیر پرنسپل آمنہ خاتون کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں صدر ایس ڈی او اندرویر کمار نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ' ایک فریق یعنی کہ اسکول پہنچ کر کمیٹی نے باریکی سے تفتیش کی بچوں سے لیکر اساتذہ سے پوچھ تاچھ کی گئی، لیکن کسی نے متعلقہ الزام کی تصدیق نہیں کی ہے، جبکہ جس بچے اور اسکے والد نے الزام لگایا ہے وہ متعدد مرتبہ بلانے کے بعد بھی نہیں پہنچے، جسکی وجہ سے ان سے پوچھ تاچھ مکمل نہیں ہوئی ہے، اسلئے زیادہ تفصیل ابھی نہیں بتائی جاسکتی ہے۔ حالانکہ انہوں نے اس بات کو ضرور دہرایا کہ جتنا معاملے کو طول دیا گیا ہے اس میں ابھی تک کہیں سے سچائی سامنے نہیں آئی ہے۔'
واضح رہے کہ گزشتہ 9 دسمبر کو کیندریہ ودیالیہ ون کی ایک ٹیچر صدف جہاں پر اسکون مندر کے پجاری کے بیٹے نے مذہبی کتاب پھاڑنے اور مذہبی تبصرے Controversy Over Religious Book کرنے کا الزام عائد کیا تھا، بچہ اسی اسکول میں کلاس فور سی کا طالب علم ہے۔ جبکہ ٹیچر صدف جہاں کلاس ون تا تھری کے بچوں کو پڑھاتی ہیں۔
دس دسمبر کو اسکون مندر کی طرف سے ایک ویڈیو وائرل کرائی گئی جسکے بعد معاملے نے طول پکڑ لیا اسی معاملے کو لیکر پرنسپل کا تبادلہ مظفرپور کردیا گیا ہے، جبکہ انکی جگہ پر اورنگ آباد کیندریہ ودیالیہ کے پرنسپل کو اضافی چارج دیا گیا ہے۔ پرنسپل کے عہدے سے ہٹائے جانے اور تبادلہ کی تصدیق امینہ خاتون نے بھی کی ہے۔'