کورونا کے مسلسل بڑھتے اثرات و خطرات کے پیش نظر امت مسلمہ نے رواں رمضان کے پہلے جمعہ کی نماز بھی گھر پر ہی ادا کی ہے۔
مسجدوں میں چند افراد " امام وموذن کے علاوہ منتظمہ کے چند افراد نے جماعت سے نماز ادا کی ہے۔ جبکہ اکثریتی طور پر لوگوں نے انفرادی طور پر ہی گھروں میں رہ کر نماز جمعہ ادا کی ہے۔
رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی نماز مسلمانوں نے گھروں میں ادا کی جمعہ کی نماز سے قبل گیا کے علماء کرام نے جمعہ کی نماز بھی اپنے گھر پر رہ کر ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ کیونکہ حکومت کی پابندیوں اور کورونا کی مجبوریوں کے تحت جمعہ کی نماز کے لیے با جماعت مسجد میں نماز ادا نہیں ہو سکتی ہے لہذا لوگ گھروں پر رہکرہی نماز ادا کریں اور جمعہ کی فضیلت کو سمجھتے ہوئے مخصوص دعاوں کا اہتمام بھی کریں
مولانا عمر نورانی خطیب وامام مسجد اسحاقیہ فیض نوری نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اصول و ضوابط خطرناک ومضر وائرس سے بچانے کے لیے نافذ کیا ہے
انسانی زندگی قیمتی ہے اور اس سے بچانے کے لیے حکومت کے ذریعے جاری ہدایات کے مطابق عمل آور ہونا ہماری ذمہ داری ہے۔
زندگی سلامت رہی تو اجتماعی عبادت کچھ دنوں بعد بھی ہوسکتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے کہ ہلاکت کی طرف نہ جاو، روزہ کورونا سے بچنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے کیونکہ روزہ رکھنے والے بھیڑ بھاڑ سے دور رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔
جبکہ اس سلسلے میں وہائٹ ہاوس مسجد ام القریٰ کے خطیب وامام قاری غضنفر قاسمی نے کہا کہ کورونا بے لگام ہوچکی ہے۔
مسلمان ذمہ دار قوم ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سختی سے حکومت کے عمل کو اپنائیں اور کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکیں۔
یہ ہرگز موازنہ نہیں کریں کہ فلاں جگہ پر اتنا مجمع لگا ہے ہم کیوں نہیں اجتماعی عبادت کریں؟ ایسا نہیں ہے بلکہ ہم اپنے بھائیوں کی زندگی کو محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں، انہوں نے کہا کہ انکے یہاں نماز جمعہ و پنجگانہ اجتماعی طور پر ادا نہیں کی جارہی ہے چند لوگ جو مسجد میں رہتے ہیں وہی نماز ادا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ بہار میں حکومت نے گزشتہ گیارہ اپریل سے تیس اپریل تک سبھی مذہبی مقامات کو بند کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
اس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ عام افراد کے داخلے پر پابندی ہوگی. نماز یا پوجا میں پانچ افراد سے زیادہ لوگوں کی شرکت نہیں ہوگی۔