ریاست بہار کے ضلع گیا کے تعلیمی حلقہ کی معززشخصیات نے مولانا آزاد فیلوشپ اور پری میٹرک اسکالر شپ ' ایک تا آٹھویں ' کلاس تک بند کیے جانے کے معاملے پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے اور مرکزی حکومت سے فوری اثر سے اسے بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ Maulana Azad National Fellowship For Minority Students
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا غالب کالج کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابوحذیفہ نے کہاکہ ' مرکزی حکومت کی اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کا فیصلہ متصبانہ رویہ کی عکاس ہے۔ اسکالر شپ اسکیم میں اگر کوئی بدنظمی یا خامی ہے تو اسے دور کرنے کی ضرورت تھی،تاہم اس فیصلے سے اقلیتی طبقے کی وہ آبادی جو معاشی تنگیوں کے باوجود اعلیٰ تعلیم کی طرف بڑھی رہی تھی وہ اب اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوگی۔ کیونکہ عام طورپر طلبا ء وطالبات اتنی مالی استطاعت نہیں رکھتے کہ وہ لاکھوں روپے ریسرچ پر خرچ کریں، حکومتی امداد اور بیداری کی وجہ سےتعلیمی شرح میں اضافہ ہورہا تھا تاہم اب اس فیصلے سے تعلیم پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند سازش ہے اور اب تو ڈر ہے کہ کہیں پوری طرح سے سبھی طرح کی اسکالر شپ بند نہیں کردی جائے،کیونکہ اسکالر شپ بند ہونے کی وجہ سے وہ اسٹوڈنٹس جو پچیس برس کی عمر میں روزگار کی طرف نہیں بلکہ اہل خانہ کو صبر و تسلی دیکر اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ پی ایچ ڈی ایم فل نہیں کرپائیں گے۔ ویسے بھی مسلمانوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی والوں کی تعداد کم ہے اور جو ہے بھی وہ گزشتہ دس برسوں میں بڑھی ہے ۔