گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ میڈیکل میں فرضی'میڈیکل رپورٹ(انجری رپورٹ)' پولیس کو سونپی جاتی ہے، اس طرح کے معاملے کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک مریض کا سی ٹی اسکین ہوا اور ایک ہی ڈاکٹر کے دستخط سے دو طرح کی رپورٹ تیار کرکے دی گئی۔ ایک رپورٹ میں سب کچھ ٹھیک (نارمل) ہے جب کہ دوسری رپورٹ میں مریض کو زخمی بتایا گیا ہے۔ اس طرح کا سنگین معاملہ سامنے آنے کے بعد اب سُپرنٹنڈنٹ نے ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت دی ہے۔
ضلع گیا میں واقع مگدھ میڈیکل ہسپتال میں فرضی معاملات کا مسلسل انکشاف ہو رہا ہے۔ ہسپتال میں تازہ معاملہ ایک مریض کے علاج کی سلپ 'بی ایچ ٹی' میں سی ٹی اسکین کی فرضی رپورٹ ڈالنے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس معاملے کی فرضی رپورٹ بی ایچ ٹی میں لگائی گئی ہے وہ دراصل پولیس کیس کا معاملہ ہے۔ اطلاع کے مطابق ضلع کے گروا پی ایچ سی سے مریض راجیش شرما کو ریفر کر کے مگدھ میڈیکل بھیجا گیا تھا یہاں 2 نومبر کی شام اسے بھرتی کیا گیا۔ 2 نومبر کو ہی ہسپتال میں واقع سی ٹی اسکین سینٹر میں مریض کی آئی ڈی 30612 سے جانچ کرائی گئی جس کی رپورٹ 3 نومبر کو آئی، تاہم وارڈ میں مریض کے علاج پرچہ میں اصل رپورٹ لگانے کے بجائے ایک فرضی رپورٹ لگادی گئی جس میں مریض کے سر کی ہڈی فریکچر بتائی گئی جب کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر مریض کے سر کی ہڈی فریکچر تھی تو اس صورت میں مریض کو ہسپتال سے دوسرے دن چھٹی نہیں دی جاسکتی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات پر پتہ چلا کہ راجیش کو چوٹ لگی ہی نہیں ہے بلکہ اس کی اصل رپورٹ میں سب کچھ نارمل ہے۔
مختار خان نے درخواست دے کر کی شکایت: ضلع کےگروا بلاک کے نوڈیہا کے رہنے والے مختار خان نے مگدھ میڈیکل سُپرنٹنڈنٹ کو دی گئی درخواست میں پورے معاملے کی جانکاری دی ہے۔ انہوں نےکہا ہے ان کے گاؤں کے راجیش شرما اور ان کے چھوٹے بھائی عارف خان کو گروا ہسپتال سے علاج کے لیے مگدھ میڈیکل ہسپتال ریفر کیا گیا، یہاں راجیش شرما کا سی ٹی اسکین کرایا گیا جس کی رپورٹ نارمل تھی دوسرے دن راجیش کو دوپہر 12 بجے ڈسچارج دیا گیا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ راجیش کی دوسری رپورٹ لگائی گئی ہے جس میں اس کے سر میں گہری چوٹ بتائی گئی ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک شخص کو پیسے لے کر کیس میں فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ کیو آر کوڈ اسکین کرنے پر نارمل والی رپورٹ سامنے آتی ہے۔