اردو

urdu

ETV Bharat / state

سیلاب زدگان کی کوئی سننے والا نہیں کیا! - bihar

ریاست بہار کے سیمانچل کا ضلع ارریہ سیلاب سے زبردست متاثر ہے۔ حال یہ ہے کہ پناہ گزینوں کی زندگی جینے والے سیلاب زدگان اب راحت رسانی میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔ دانے دانے کو محتاج یہ لوگ غذائی اجناس دیکھ کر ٹوٹ پڑتے ہیں۔

راحت رسانی میں لوٹ مار

By

Published : Jul 16, 2019, 9:20 PM IST

سیلاب متاثرین کے درمیان جہاں ایک طرف راحت رسانی کا کام جاری ہے، وہیں سامان کی بھی لوٹ مار جاری ہے۔

تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جہاں علاقے کی عام زندگی متاثر ہے وہیں دوسری جانب اونچے مقامات اور شاہراہوں پر پناہ گزینوں کے درمیان راحت رسانی کا کام اب تک مناسب انداز میں شروع نہیں ہو پایا ہے۔

راحت رسانی میں لوٹ مار

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق حکومت کے نمائندگان و ضلع انتظامیہ لاکھ راحت رسائی کئے جانے کا دعویٰ کریں مگر زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔

اگر انتظامیہ کی جانب سے پورے انتظامات ہوتے تو یہ تصویریں آپ کے سامنے نہیں آتیں جو ایک پناہ گزیں کیمپ کی ہے۔ جہاں لوگ کھانے کے سامان کے لئے لوٹ مار کر رہے ہیں۔

یہ واقعہ ارریہ کے گھوڑی چوک واقع ایک کیمپ کا ہے، اس کیمپ میں سیلاب زدہ تقریباً تین ہزار پر مشتمل متاثرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جس میں بڑے چھوٹے، بوڑھے، بچے، خواتین اور مویشی سب شامل ہیں۔

چار دنوں سے اس سیلاب زدہ لوگوں کے پاس اب تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی مدد نہیں پہنچی ہے اور نہ کوئی سرکاری و غیر سرکاری تنظیم یہاں راحت کا سامان لے کر پہنچی ہے۔

یہ تمام افراد ایک وقت کے لیے دانے دانے کو محتاج ہیں۔

ارریہ کے سابق ضلع پریشد حیدر یاسین کچھ کھانے پینے کا سامان لے کر اس کیمپ میں پہنچے تو پھر کیا تھا، دیکھتے دیکھتے سیلاب زدہ لوگوں نے لوٹ مار شروع کر دی۔ جس کے ہاتھ جو لگا لے کر بھاگنے لگا۔ اور کچھ ہی دیر میں سب ختم ہو گیا۔ جس نے زور دکھایا اسے کچھ حاصل ہوگیا اور جو ہاتھ پیر مارنے کی کوشش کرتا رہا وہ خالی ہاتھ رہ گیا۔

اس موقع پر حیدر یاسین نے کہا کہ اس کیمپ میں ابھی تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد کو نہیں پہنچا، چھوٹے چھوٹے بچے کھانے کو محتاج ہیں، ایسے میں کچھ بھی سامنے نظر آتا ہے تو لوگ دوڑ پڑتے ہیں۔چار دنوں سے یہ لوگ ایک ایک دانے کو محتاج ہیں۔

انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ایسے کیمپوں میں خود جا کر معائنہ کریں اور جو اس راحت کے اصل حقدار ہیں ان تک راحت کا کام پہنچائیں۔

سوال یہ ہے کہ شہر کے محض کچھ میٹر دوری پر واقع اس کیمپ میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے اب تک راحت کا سامان لے کر متعلقہ افسران یا کارکنان کیوں نہیں پنچے ہیں؟

ABOUT THE AUTHOR

...view details