گیا کے بھدیجہ گاوں نے پپیتا کے باغات اور کاشت میں غیر معمولی پہچان بنائی گیا: ریاست بہار کے گیا ضلع میں واقع بھدیجہ گاوں نے پپیتا کے باغات اور کاشت کے لیے نئی پہچان بنایا ہے۔ یہاں گاوں میں 70 ہزار سے زیادہ پپیتا پھل کے درخت ہیں حالانکہ پپیتا کے باغ اور کاشت کسی ایک شخص کے نہیں ہیں بلکہ گاوں کے کئی کاشت کار ہیں جو اپنی زمین پر پپیتا کے باغ کے ذریعہ لاکھوں کی آمدنی کرتے ہیں۔ یہاں کا پپیتا ملکی سطح پر معروف ہے اور ماہانہ 40 لاکھ روپے تک کی تجارت ہے۔
شہر گیا سے متصل مانپور کے مفصل تھانہ حلقہ میں واقع بھدیجہ گاوں 6 ہزار سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے اور یہاں مسلم طبقے کی آبادی اکثریت میں ہے۔ گاوں کی آبادی میں قریب 80 فیصد آبادی کاشت کاری پر منحصر ہے۔ کاشت کاری میں خاص کر پپیتا کی کاشت کرنے میں مسلمانوں کی تعداد 95 فیصد سے زیادہ ہے ، یہاں کے چھوٹے وبڑے کاشت کار اپنی ایک کٹھہ زمین سے لیکر 15 بیگہ تک زمین پر پپیتا کے باغ لگا کر کاشت میں لگے ہیں۔
کاشت کار محمد عرفان اور غلام مصطفی کے مطابق مجموعی طور پر پورے گاوں میں 70 ہزار سے زیادہ پپیتا کے درخت لگے ہوئے ہیں۔ حالانکہ اسکی دیکھ بھال کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ بے موسم بارش آندھی طوفان اور اولے کے ساتھ علاقے کے کھلے جانوروں اور چوروں سے محفوظ رکھنے کے لیے کڑی نگرانی اور مشقت کا سامنا کرنا ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ٹھنڈ کے موسم میں بھی پپیتا کی رکھوالی لیے کاشت کاروں کو کھیت میں رات گزارنی پڑتی ہے ، اسکے لیے کاشت کاروں نے اپنے اپنے باغ میں مچری ' لکڑی کا ٹاور نما کھاٹ ' بنائے ہوئے ہیں جس پر وہ رات گزارتے ہیں اور اس پر رہ کر وہ اپنے اپنے باغ کی نگرانی کرتے ہیں ، پپیتا کے باغ اور کاشت کے لیے مخصوص ماحولیات کا ہونا ضروری ہے۔
ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کاشت کار محمد عرفان نے بتایاکہ پپیتا کی کاشت منافع بخش ہے کیونکہ اگر اسکی صحیح طریقے سے دیکھ بھال کرلی گئی اور سفید کیڑے نہیں لگے تو ایک درخت سے ایک کوئنٹل تک پھل نکلتے ہیں ، وزن میں ایک کلو سے 5 کلو وزن تک کا ایک پپیتا ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 15 بیگہ زمین پر پپیتا کا درخت لگایا ہوا ہے جس سے وہ 10 لاکھ تک کی آمدنی کرلیتے ہیں لیکن انکے اس کام میں گھر کے سبھی افراد لگے ہوتے ہیں ۔
برسات میں لگائے جاتے ہیں پودے
پپیتا کی کاشت منافع بخش اور آسان تو ہے تاہم محنت بھی زیادہ ہے ، محمد عرفان کے مطابق برسات میں پودے کی باغبانی ہوتی ہے اور پھر پودہ تیار ہونے کے بعد اسکو اکھاڑ کر روپ دیا جاتاہے ، پودے کے پاس پانی کا جماو نہیں ہو اسکے لیے پودے کے نچلے حصے کو مٹی سے اونچا کیا جاتا ہے اور پانی نکاسی کا راستہ بنایا جاتاہے، پودے لگانے کے بعد کئی بار آبپاشی کی جاتی ہے ، اس میں جانور کا گور بھی کھاد کے طور پر ڈالا جاتا ہے ، سال بھر میں پودے تیار ہوکر اس میں پھل لگ جاتا ہے اور سردی کے موسم میں پپیتا کی کاشت تیار ہوجاتی ہے ، پپیتا میں اگر چیونٹی یا سفید کیڑے نہیں لگتے ہیں یا پھر آندھی طوفان سے بچ جاتا ہے تو دو سے تین سال تک کی اسکی لائف ہوتی ہے ، ایک بار درخت لگنے کے بعد کم سے کم دو برس تک اس میں پھل لگتے ہیں
بھدیجہ دیسی پپیتا سے ہے معروف
بھدیجہ گاوں کا پپیتا ضلع کے علاوہ دوسری جگہوں پر بھی سپلائی ہے ، تہوار کے موقع پر خاص کر رمضان اور نوراترا کے موقع پر دوسری ریاستوں کو بھی سپلائی ہے ، اسکے تاجر باغ سے بھی براہ راست خرید کر لے جاتے ہیں ، تھوک میں 30 سے 40 روپیے فی کلو قیمت یے جبکہ بازار میں فی کلو 50 سے 70 روپے فروخت ہوتے ہیں ، دیسی پپیتا کے نام سے یہاں کا پپیتا معروف ہے اور یہ کافی میٹھا بھی ہوتا ہے ، اس کی کاشت سے کسان خود کفیل ہوئے ہیں اور آئے دنوں اسکی مانگ بڑھی ہے ، یہاں برسوں سے پپیتا کی کاشت ہورہی ہے
محکمہ زراعت سے مدد نہیں ملتی ہے
یہاں کے کاشت کاروں کے مطابق انکی یہ کاشت بڑے پیمانے پر ہے تاہم محکمہ زراعت سے انہیں کوئی مدد نہیں ملتی ہے ، جس سال فصل کو نقصان ہوتا ہے انہیں مالی طور پر بڑا خسارہ ہوتا ہے لیکن انکے اس خسارے کی کوئی بھرپائی نہیں ہوتی ہے ، حالانکہ یہاں کے کاشت کار بھی ' کسان سموہ ' گروپ سے جڑے ہوئے ہیں لیکن انہیں محکمہ زراعت کی کسی اسکیم کا فائدہ نہیں دستیاب ہوتا ہے جسکی وجہ سے کسانوں کو کئی مشکلات کا بھی سامنا ہے ، غلام مصطفی کہتے ہیں اگر کسانوں کو محکمہ زراعت کا ساتھ ملے تو گیا کا بھدیجہ ریاست میں پپیتا کی کھپت کو پورا کرنے کا اہل ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیں:گیا میں قبرستان کی زمین کے تعلق سے دو طبقوں کے درمیان کشیدگی
طبی فوائد کا ذخیرہ ہے پپیتا
پپیتا ایک ایسا پھل ہے جسے ہر کسی نے کھایا ہوگا اسکے کئی طرح کے فوائد ہیں اور یہ پھل بے انتہا لذیذ بھی ہوتا ہے ، دیسی پپیتا اسلیے بھی مقبول ہے کیونکہ اس کی کاشت میں بہت کم ہی کھاد وغیرہ کا استعمال ہوتا ہے ، پپیتا پھل کے ساتھ اسکا بیج بھی فائدے مند ہوتا ہے اور کئی بیماریوں میں اسکا استعمال ہوتا ہے ، پپیتا دل کی شریانی کی مضبوطی ، جلد اور ہڈیوں ، بالوں کی مضبوطی اور پپیتا انہضام کے نظام کو بہتر بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے ، گیا میں آنے والے برسوں میں پپیتا کی کاشت میں مزید اضافے ہونے کے توقعات وابستہ ہیں اسکی خاص وجہ یہ ہے پڑھے لکھے نوجوان بھی اپنے پرانے ذریعہ معاش کاشت کاری کی طرف لوٹے ہیں البتہ انہوں نے کاشت کاری کی پرانی روایت اور طرز اورکاشت کو بدلا ہے جس سے بہتر نتائج بھی برآمد ہونے لگے ہیں اور وہ اچھے منافع سے کنبہ کو خوشحال بنارہے ہیں ۔