اردو

urdu

ETV Bharat / state

Anwar Ali Khan Murder Case انور علی خان قتل معاملہ کی پولیس تفتیش پر لواحقین مطمئن نہیں

لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما انور علی خان قتل معاملہ میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم اہل خانہ کا الزام ہے کہ اُن کے ذریعہ نامزد افراد پر پولیس کارروائی نہیں کررہی ہے حالانکہ ایک اہم نامزد شخص کا ماضی مجرمانہ رہا ہے اور ابھی بھی اس پر کئی سنگین مقدمات درج ہیں۔ LJP leader Anwar Ali Khan Murder Case

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 3, 2023, 4:05 PM IST

etv bharat urdu khabar
etv bharat urdu khabar

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے شیر گھاٹی آمس تھانہ حلقہ کے باشندہ اور لوک جن شکتی پارٹی کے ریاستی سطح کے رہنما انور علی خانکا گزشتہ بدھ کو بدمعاشوں نے گولی مارکر قتل کردیا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اب تک اپنی کارروائی میں دو افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ جس میں ایک انور علی خان کے آبائی گاؤں سیہولی کا رہنے والا دارا خان ہے۔ جس کو پولیس نے بدمعاشوں کو انور علی خان کے تعلق سے جانکاری دینے اور مخبری کے الزام میں گرفتار کیا ہے جب کہ دوسرا وہ شخص ہے جس کی موٹر سائیکل سے بدمعاش سوار ہوکر آئے تھے اور اُسے چھوڑ کر راہ فرار ہوگئے تھے، پولیس نے اس موٹر سائیکل کے مالک گورو کمار کو بھی گرفتار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Anwar Ali Khan Murder Case ایل جے پی رہنما انور علی خان کے قتل معاملے میں مقدمہ درج

تھانہ انچارج مرتنجے کمارکے مطابق دارا خان نے مخبری کی تھی جب کہ گورو سازش کرنے والوں میں شامل تھا، تھانہ انچارج کے مطابق قتل کرنے والا اہم ملزم فوٹو خان ہے جو شیر گھاٹی کے ہمزہ پور کا رہنے والا ہے ،گورو گروا تھانہ کے کوئری ٹولہ کا رہنے والا ہے۔ پولیس کے مطابق انور علی خان کے قتل سے پہلے بدمعاشوں نے شراب اور مچھلی پارٹی کی تھی اور وہیں قتل کا سارا منصوبہ تیار ہوا تھا ،فوٹو خان پولیس کی گرفت سے باہر ہے حالانکہ پولیس کے اس بیان پر انور خان کے بیٹا عامر خان جنہوں نے تھانہ میں نامزد مقدمہ درج کرایا ہے، اُنہوں نے سوال کھڑا کیا ہے ،عامر خان کا کہنا ہے اسکے والد کو سو ایکڑ زمین کے تنازع میں نامزد افراد نے ہی قتل کرایا ہے۔

جس میں ایک نکسلی لیڈر ونود مراندی ہے اور جب بدمعاش آئے تھے تو وہ مرانڈی سے سمجھوتہ کرنے پر زور دے رہے تھے اور اُن کے والد سے کاغذات پر دستخط کرنے کو کہ رہے تھے۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہ وہاں پر موجود تھے۔ لیکن جب اسکے والد انور خان نے دستخط کرنے سے انکار کردیا تو اُن پر پیچھے سے اچانک حملہ کرتے ہوئے فائرنگ شروع کردی گئی ، اُنہوں نے اپنے بیان میں اور لوگوں کو بھی گواہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ میرے اور لوگ وہاں پر موجود تھے جنہوں نے یہ سارے واقعہ کو دیکھا اور سنا ہے، عامر خان کا کہنا ہے کہ مارنے والے بدمعاش تو دوسرے تھے لیکن اُن کے والد کا قتل کرانے والے نامزد افراد ہی ہیں-

اگر ان کے والد دستخط کردیتے تو اُن کی جان بچ جاتی لیکن وہ اپنی زمین دوسرے کو کیسے دے سکتے تھے۔ پولیس نامزد ملزموں کو بچانے میں لگی ہے کیونکہ اس میں کچھ اثر و رسوخ والے افراد بھی ہیں، مرانڈی کی پہنچ اوپر تک ہے۔ اس لیے اُسے پولیس بچانا چاہتی ہے۔ جب کہ سٹی ایس پی ہمانشو کا کہنا ہے کہ پولیس سبھی پہلوؤں پر تفتیش کر رہی ہے، نامزد افراد کے خلاف بھی جانچ ہورہی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ مارنے والوں میں ایک فوٹو خان بھی ہے جب کہ دو اور افراد جنہوں نے سازش رچی اور مخبری میں تھے انھیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پولیس کسی کو بچا نہیں رہی ہے، قصور واروں پر کارروائی لازمی طور پر ہوگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details