گیا:دراصل شہر گیا کے شانتی باغ محلے میں واقع اقلیتی گرلز ہاسٹل میں اس برس ابھی تک صرف پچیس لڑکیوں نے داخلہ لیا ہے، جس کی وجہ سے ہاسٹل کو لیکر محکمہ اقلیتی فلاح کا ضلع دفتر بھی پریشان ہے، کم طالبات ہونے کی وجہ سے کھانے کے اخراجات بھی زیادہ طالبات کو برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔
کئی چیزوں کا خرچ طالبات کو ہی دینا پڑتا ہے جس میں باورچی کی تنخواہ بھی شامل ہے۔ حالانکہ جن طالبات کی ہاسٹل میں حاضری پچیس دنوں کی ہوتی ہے، انہیں حکومت کی جانب سے ایک ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی ملتا ہے۔
اب ضلع محکمہ اقلیتی فلاح دفتر کی طرف سے کوشش ہے کہ طالبات کی تعداد میں اضافہ ہو، اس کو لیکر ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ داخلہ کی کارروائی آسان ہے اور کئی طرح کی سہولیات بھی بہتر ڈھنگ سے فراہم ہوتی ہے۔