گیا: بہار میں ذات کی بنا پر ہوئی گنتی کے بعد سیاسی صورتحال بدلنی شروع ہو گئی ہے۔ بہار کے کچھ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے خاص فرقے کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے نئے اتحاد کی پیشکش اور بحث و مباحثہ کا دور شروع کردیا گیا ہے۔ کچھ نئی پارٹیاں بھی جو حال کے گزشتہ برسوں میں وجود میں آئی تھیں وہ بھی اب سیاسی طور پر متحرک ہو چکی ہیں اور اس کے رہنماوں کا بہار کے مختلف علاقوں میں دورہ شروع ہو گیا ہے۔
انہی میں ایک سابق مرکزی وزیر ناگمنی بھی ہیں جو مگدھ خطے کی 26 اسمبلی نشستوں کے علاوہ چار پارلیمانی حلقوں کو ٹارگیٹ ' نشان زد ' کیا ہے جہاں وہ اپنی پکڑ مضبوط کرنے اور مختلف برادریوں کو ساتھ ملاکر مسلمانوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش میں ہیں اور وہ اس حوالے سے مسلمانوں کو فارمولہ بھی بتا رہے ہیں کس طرح وہ بہار کی سیاست اور حکومت تک رسائی حاصل کریں گے اور مسلمانوں کی پوزیشن بڑے عہدے پر ہوگی، ناگمنی کی سوشت انقلاب پارٹی ہے۔ ناگمنی بہار کے لیلن کہے جانے والے شہید جگدیو پرساد کے بیٹے ہیں اور ایک وقت تھا جب ناگمنی کا سیاست میں ایک بڑا نام تھا اور وہ اس دوران کئی پارٹیوں میں رہے لیکن اب وہ اپنی پارٹی بناکر سیاست پھر سے متحرک ہوچکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ناگمنی نے کہاکہ بہار میں لگاتار مسلمان سماجی انصاف اور سیکولرازم کے معاملے پر آر جے ڈی کو ووٹ دیتا رہا ہے لیکن مسلمانوں کے لیے یہاں کچھ بھی نہیں ہوا جس کو مسلمان بھی اب سمجھ چکے ہیں اور پورے بہار کا مسلمان آر جے ڈی سے بالکل خلاف ہو چکا ہے، یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں کو جب تک کوئی سیاسی طور پر متبادل اتحاد نہیں دیا جائے گا، تب تک یہی صورتحال ہوگی کیونکہ بی جے پی کے خلاف مسلمان کس کو ووٹ کرے گا ؟ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، اسی لیے بہار میں اُنکی طرف سے ایک الگ اتحاد جو پارٹی اور ووٹروں کے درمیان اتحاد ہوگا، اس پر کام کیا جا رہا ہے، ایم وائی ' مسلم یادو ' اتحاد وقت کے تقاضوں پر ہوا لیکن اس میں صرف یادو برادری کا فائدہ ہوا اور مسلمانوں کا نقصان ہوا۔
ذات کی بناء پر ہوئی گنتی سے واضح ہو چکا ہے کہ یادو برادری سے قریب چار فیصد مسلم زیادہ ہیں لیکن پارٹی میں نمائندگی سے لیکر سیاسی حصے داری، ٹکٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی انتہائی کم ہے، اُنہوں نے آر جے ڈی کو مسلمانوں کو بی جے پی کا خوف دکھاکر سیاسی طور پر حاشیے پر دھکیلنے کا الزام لگایا اور کہا کہ جب 2019 میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف مسلمان سڑکوں پر تھے اور وہ لاٹھی ڈنڈے سے پیٹے جارہے تھے تب آر جے ڈی کے رہنماء تجسوی یادو گھر میں بیٹھے تھے،اُن کے گھر کا کوئی فرد مسلمانوں کے ساتھ دھرنے پر نہیں بیٹھا، کیا یہی اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے تو اخلاقی طور پر بھی نائب وزیراعلی تیجسوی یادو کو استعفی پیش کرکے کسی مسلم رہنماء کو نائب وزیراعلی بنانا چاہئے تھا، بہار میں اگر ان کا اتحاد کامیاب رہا تو کوئری اور مسلم سماج سے وزیراعلی اور نائب وزیراعلی ہونگے۔