ریاست بہار کےگیا ضلع میں منعقدہ اردو پروگرام میں پروفیسر احسان اللہ دانش نے کہا ' اردو کا فروغ اسوقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اردو داں طبقہ اپنے نوجوان اور بچوں تک اردو کے تئیں رغبت ناہ دلائیں۔ اکابرین نے اردو کی آبیاری کرتے ہوئے ہمیں تیار کیا ۔ لیکن آج ہماری وہ کوشش نہیں ہے جو اردو کی آبیاری کرتے وقت ہمارے اکابرین نے خواب دیکھا تھا اردو کے فروغ کیلئے حکومتی سطح سے بھی وقتاً فوقتاً پروگرام ہوتے ہیں لیکن ان پروگراموں میں آکر اردو داں حضرات اردو سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور اس زبان کے تعلق سے سبھی پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہیں تاہم پروگراموں کے ختم ہوتے ہی وہ اپنی باتوں پر اٹل نہیں ہوتے ہیں۔ اپنی زندگی میں اسکا اثر نہیں ہونے دیتے ہیں اور نا ہی فروغ اردو کے تعلق سے کوئی پیش رفت عوامی سطح پر ہوتی ہے اس صورت میں اردو کی آبیاری کیسے ممکن ہے پروفیسر احسان اللہ دانش اردو کے اچھے رائٹر ہیں اور ساتھ ہی وہ شاعر بھی ہیں جنکے کلام کے کئی مجموعے بھی منظرعام پر آچکے ہیں ۔Emphasis on connecting the youth with the promotion of Urdu campaign
احسان اللہ دانش نے ای ٹی وی بھارت اردو کے سوال ' فروغ اردو سیمینار یا اس طرح کے پروگراموں کے نتیجے کیا نکلتے ہیں ؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بے معنی خیز پروگراموں سے واقعی کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ہے لیکن اگر کسی سبجیکٹ کو پیش رکھتے ہوئے اردو کے فروغ پر سیمینار یادوسری محفلیں منعقد ہوتی ہیں تو اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں اس طرح پروگرام سے سیکھنے کا موقعہ ملتا ہے معلومات میں اضافے ہوتے ہیں اور نئی نسل بھی اردو اور اسکی مٹھاس ، شاندار ماضی ، زبردست مستقبل کے تعلق سے جانکاری حاصل کرتی ہے انہیں اردو کی نزاکت اور مسائل کو سمجھنےمیں آسانی ہوتی ہے ان پروگراموں سے انکی نظر میں فائدہ ہے۔