اردو

urdu

ETV Bharat / state

مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بچوں کی تعلیم اور سماجی کام میں مشغول - educational and social mission continues

گیا میں واقع خانقاہ مخدوم درویش اشرف کا آستانہ پانچ سو برسوں سے قائم ہے اور یہ عظیم خانقاہ اپنی جائداد سے سماجی کاموں کو انجام دینے میں مصروف ہے۔'

مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بچوں کی تعلیم اور سماجی کام میں مشغول
مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بلاتفریق بچوں کی تعلیمی اور سماجی کام میں مشغول

By

Published : Oct 9, 2021, 6:11 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں مخدوم درویش اشرف کے آستانہ سے نہ صرف روحانی فیضان جاری ہے بلکہ یہاں سجادگان کی برسوں کی روایت، تعلیمی و سماجی خدمات، مذہبی رواداری، قومی یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب کی مثالیں بھی پیش کی جاتی ہیں۔

سجادگان کی سابقہ روایت کے تحت بے سہارا لوگوں کی کفالت، غریب و نادار بچوں کی تعلیم کا بیڑا اٹھانے کی روایت جاری ہے۔ لوگوں کے مطابق بلاتفریق مذہب وملت اس دربار سے انسانیت کا درس اور خدمت خلق جاری ہے۔

شہر گیا سے آٹھ کلومیٹر دور حضرت مخدوم درویش اشرف کا آستانہ اور اس کی رسومات کی روایت گنگا جمنی تہذیب کی مثال پانچ سو برسوں سے ہے۔ اس روایت کو ہر سجادہ نے اپنے وقت میں قائم رکھا۔

مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بچوں کی تعلیم اور سماجی کام میں مشغول

مخدوم اشرف کا آستانہ بہار کے تین بڑے آستانوں میں سے ایک ہے۔ اس آستانہ کے سجادگان کی خدمت خلق کی عظیم داستان ماضی کی تاریخ میں درج ہے۔ اقتصادی سماجی اور تعلیمی و مذہبی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

یہ بہار کی پہلی خانقاہ ہے جہاں آج تک کسی بھی طرح کے معاملوں کے لیے چندہ نہیں کیا گیا بلکہ یہاں سے غریب بے سہارا افراد کی مدد یتیم و نادار بچوں کی کفالت و تعلیم کے انتظامات کیے جاتے رہے ہیں۔ خانقاہ کی اراضی اتنی وسیع ہے اور اس کی آمدنی اتنی ہے کہ ہر برس سنی وقف بورڈ پٹنہ کو بیس ہزار روپے بھیجے جاتے ہیں۔ آستانہ بیس ہیکڑ میں پھیلا ہوا ہے جس میں دکان مارکیٹ مسافرخانہ اور کاشت کی بھی زمین شامل ہے۔

بیتھو شریف کے مقامی وجے چودھری کہتے ہیں کہ 'درگاہ سے امن و شانتی اور روحانی فیضان جاری ہے بلکہ یہاں سجادگان کی برسوں کی روایت ہے کہ وہ خاموشی کے ساتھ خدمت میں حاضر ہوتے ہیں بلا تفریق سبھی برادری اور مذہب کے ماننے والوں کے مشکلات کا حل تلاشتے ہیں بچوں کی تعلیم پر اس خانقاہ کا زور زیادہ ہے کبھی ہندو مسلم کا امتیاز نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے۔

بیتھو کے املی درگاہ کے رہنے والے کمال آزاد کہتے ہیں 'حضرت مخدوم درویش اشرف کے زمانہ پانچ سو سال پہلے سے جو غریبوں کی مدد کی روایت قائم ہے اسے ہر سجادہ نے بخوبی انجام دیا ہے، یہاں تعلیم کے ساتھ آپسی اتحاد قومی یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔'

سجادہ نشین حضرت سید شاہ ارباب اشرف نے کہا کہ 'صوفیوں کی بارگاہ امن و شانتی بھائی چارے اور انسانیت کے پیغام کے لیے ہی ہوتی ہے اس آستانہ کے جتنے بھی بزرگ گزرے ہیں سبھی نے خدمت خلق کے ساتھ تعلیم پر زور دیا ہے۔ ان کے والد وسابق سجادہ نشین سید شاہ شاہد حسین اشرف چالیس برسوں تک سجادگی کی مسند پر فائز رہے۔

یہ بھی پڑھیں:گیا: درگاہ بیتھو شریف گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ

اس دوران انہوں نے تعلیم پر نمایاں کام کیا آستانہ سے متصل ایک عظیم ہائی اسکول بھی قائم ہے جو غریب بچوں کی تعلیم کا انتظام کرتا ہے۔

مولانا عبدالوکیل نے کہا کہ 'مخدوم درویش اشرف کے آستانہ سے کوئی ہاتھ خالی لیکر نہیں جاتا ہے کیونکہ اللہ والے دوسروں کی مدد کے لیے ہی ہوتے ہیں۔'

واضح رہے کہ خانقاہ مخدوم درویش اشرف کا آستانہ پانچ سو برسوں سے ہے اور یہ عظیم خانقاہ اپنی جائداد سے سماجی کاموں کو انجام دینے میں مصروف ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details