اردو

urdu

ETV Bharat / state

گراؤنڈ رپورٹ: اردو اسکولوں میں تعلیم محض خانہ پرُی - وزیر گنج

ریاست بہار کے ضلع گیا کے وزیر گنج میں اردو اسکولوں میں تعلیمی نظام انتہائی افسوسناک ہے۔ یہاں کے اسکول اساتذہ کے من مانے رویے سے کھلتے ہیں، اسکول میں اساتذہ کے آنے کا کوئی وقت متعین نہیں ہے بلکہ یہاں مامور اساتذہ اپنی مرضی اور اپنی طبیعت سے اسکول آتے ہیں۔

Gaya urdu school
Gaya urdu school

By

Published : Oct 20, 2020, 10:56 PM IST

ضلع گیا کے اردو سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کے ساتھ تعلیمی نظام انتہائی خستہ ہے۔ اردو اسکولوں کی حالت دیکھتے ہوئے کوئی بھی شخص یہ کہنے میں عار محسوس نہیں کرے گا کہ ان اسکولوں میں تعلیم محض خانہ پری ہے۔

گیا میں اردو اسکولوں کی حالت انتہائی خراب

والدین اپنے بچوں کا داخلہ اردو سرکاری اسکولوں میں اسی لیے نہیں کراتے ہیں کیوں کہ وہاں ان کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔ اردو اسکولوں کے نظام کی خرابی کے ذمہ دار یہاں کے اساتذہ بھی ہیں۔

گیا کے وزیر گنج میں واقع اردو ہائی اور مڈل اسکول کا ای ٹی وی بھارت اردو نے جائزہ لیا تو یہاں نہ صرف عمارت خستہ حال نظر آئی بلکہ اسکول کا تعلیمی نظام بھی بے حد افسوسناک اور حد درجہ تکلیف دہ ملا۔

اسکول میں ٹیچرز غیر حاضر تھے، ہائی اسکول کی ٹوٹی عمارت میں گندگیوں کا انبار لگا تھا۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے کیمرے پر نظر پڑتے ہی اسکول سے متصل مکانوں میں رہنے والی اسکول کی دو معلمات پہنچیں اور اسکول کھول کر صاف صفائی کرنے لگیں۔

سوال کرنے پر اسکول کی معلمہ مونا پروین نے بتایا کہ ہیڈ ماسٹر الیکشن کی ٹریننگ کے لیے شہر گئے ہیں۔ اردو کی دو معلمہ گیا سے آتی ہیں جو آج نہیں آئی ہیں۔ روزانہ یہاں ان کی آمدورفت ہوتی ہے۔ تاخیر کی وجہ سے انہوں نے ٹریفک جام ہونا بتایا۔

اس اسکول میں اردو پڑھنے والے بچوں کی تعداد تقریباً ڈھائی سو ہے، چار معلمات پڑھانے کے لیے ہیں جبکہ ہائی اسکول میں 35 طلبا زیر تعلیم ہیں۔ حد تو تب ہوگئی کہ اردو ٹیچر کے عہدے پر سنہ 1980 سے مامور استانی کہکشاں بانو سے جب نصاب میں پڑھائی جانے والی کتابوں کا نام جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ کتاب کا نام تک نہیں بتا سکیں۔ مزید کہا کہ وہ اردو کے ساتھ ہندی اور دوسرے مضامین بھی پڑھاتی ہیں۔ کتابوں کے نام پوچھے جانے پر کہہ دیا کہ 'راشٹر بھاشا' کی کتابیں پڑھاتی ہیں۔ جب نمائندے نے ان سے راشٹر بھاشا کا اردو ترجمہ پوچھا تو انہوں نے کہا کہ راشٹر بھاشا اردو ہی ہے۔

اسکول بند ہونے کی وجہ پوچھی گئی تو جواب ملا کہ 'طبیعت ناساز تھی اسی لیے اسکول نہیں کھولا گیا ہے۔اسکول میں تعلیم کا معیار جاننا چاہا تو اس کے جواب میں انہوں نے خود ہی بتا دیا ہے کہ بچوں کو کتنی معیاری تعلیم دی جاتی ہے'۔

اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس ٹیچر کو اردو کی بنیادی معلومات کے ساتھ نصاب میں کون سی کتاب پڑھائی جاتی ہیں اس کا بھی علم نہ ہو تو اس سے طلباء کے مستقبل کے بارے میں کیوں امید لگائی جائے گی۔

بتایا گیا کہ وزیر گنج کا یہ اسکول کئی معنوں میں اہم ہے۔ یہ اسکول آبادی کے تناسب سے کافی اہم ہے۔ بیچ محلے میں ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کے لیے سب سے بہتر ہے کہ انہیں باہر نہیں جاناپڑے گا۔ محلے میں زیادہ تر لوگ متوسط طبقے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details