پٹنہ:ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بزم صدف انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر شکیل کے افسونوی مجموعے پر مشتمل 'ایک رات کا موقف' نام کی کتاب کا اجرا عمل آیا۔ مصنّفہ ذکیہ مشہدی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے کے اجرا کے موقعے پر اردو اور ہندی کے بہت سارے ادیب جمع ہوئے۔ ایسے اجتماعات بار بار منعقد ہونے چاہیے جن میں ان دونوں زبانوں کے ادیب اور شاعر ایک دوسرے کے قریب بیٹھیں اور تبادلۂ خیال کریں۔
انہوں نے ڈاکٹر شکیل کے افسانوں کی خصوصیات بتاتے ہوئے اس بات کی تعریف کی کہ ان کے افسانے ظلم تشدّد اور نفرت سے کھلا اعلانِ جنگ ہیں۔ ڈاکٹر شکیل حاشیائی آبادیوں کے درد کو سمجھتے ہیں۔ ان کی زندگی کو نہایت ہم دردی کے ساتھ اپنی کہانیوں کا حصّہ بناتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ کہانیاں اردو اور ہندی دونوں زبانوں کے دائروں کو وسیع کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ ڈاکٹر شکیل ایک طرف تخیّل کے پروں سے کہانیوں کو مستحکم کرتے ہیں تو دوسری طرف ان میں تجربہ کرنے کی بھی بے پناہ صلاحیت ہے۔ اس وجہ سے یہ کہانیاں صرف واقعہ سازی نہیں بل کہ فن کی محافظ گاہ بن گئی ہیں۔
افسانہ نگار ڈاکٹر شکیل نے اپنے تخلیقی عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کس طرح میڈیکل کی تعلیم اور پیشے کے مشکل سفر میں انہوں نے اپنی مادری زبان کی حفاظت کی۔ انہوں نے اپنے ماموں جان معروف افسانہ نگار اور شاعر شعیب شمس کو یاد کیا اور کہا کہ وہ بہ ہر صورت اس وراثت سےرس آگے بڑھ کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے مشتاق احمد یوسفی اور سعادت حسن منٹو کو یاد کرتے ہوئے اپنے فن کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی۔