اردو

urdu

ETV Bharat / state

Divyangs Struggle for Railway Concession Pass: ریلوے کی رعایتی پاس کے لیے معذوروں کی جدوجہد - Disabled deprived of basic facilities in Gaya

گیا ریلوے جنکشن پر معذوروں کے لیے اب " ریلوے سفری رعایتی پاس" نہیں بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے معذوروں کو اب شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا Divyangs Struggle for Railway Concession Pass ہے۔

ریلوے کی رعایتی پاس کے لیے معذوروں کی جدوجہد
ریلوے کی رعایتی پاس کے لیے معذوروں کی جدوجہد

By

Published : Feb 17, 2022, 8:01 PM IST

گیا ریلوے جنکشن پر معذوروں کے لیے اب " ریلوے سفری رعایتی پاس" نہیں بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے معذوروں کو اب شدید دشواریوں کا سامنا Divyangs Struggle for Railway Concession Pass کرنا پڑرہا ہے۔

ویڈیو

گیا ضلع کے معذروں کو اب ریلوے پاس بنانے کے لیے ڈیویژنل آفس مغل سرائے جانا پڑ رہا ہے اب عالم یہ ہے کہ نہ تو معذور 200 کلو میٹر کے طویل سفر طے کرکے پنڈت دین دیال اپادھیائے " مغل سرائے اسٹیشن" جا پارہے ہیں اور نہ ہی ان کا پاس بنایا جارہا ہے، یہی نہیں بلکہ جانے والوں کا بھی پاس نہیں بنایا جارہا ہے۔

ماضی میں گیا ریلوے جنکشن سے ہی ریلوے پاس جاری کیے جاتے تھے لیکن اب کسی معذور کو ریلوے سفر پاس بنوانا ہو تو انہیں مغل سرائے ڈیویژن آفس جانا پڑتا ہے، تاہم اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ پاس بن ہی جائیں گے؟ کیونکہ جو معذور گزشتہ دو برسوں سے مغل سرائے ڈیویژنل آفس کا چکر کاٹ رہے ہیں ان کا بھی اب تک پاس نہیں بنا ہے انہیں صرف افسروں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

ریلوے کی رعایتی پاس کے لیے معذوروں کی جدوجہد

اس سلسلے میں معذور گنیش رجک بتاتے ہیں کہ انہوں نے 2019 میں مغل سرائے جاکر ریلوے سفری رعایتی پاس کے لیے ایک درخواست دی تھی لیکن آج تک ان کی فائل پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، انہیں بتایا گیا تھا کہ فون کر کے اطلاع دی جائے گی لیکن آج تک فون نہیں آیا ہے۔ رجک دونوں پیروں سے مکمل طور پر معذور ہیں اور وہ ٹرائی سائیکل سے چلتے ہیں۔

عبدالخالق بتاتے ہیں کہ ریلوے پاس کے لئے انہوں نے ریلوے اسٹیشن مغل سرائے اور گیا دفتر میں بھی کئی بار درخواست دی لیکن اب تک کوئی کارروائی نہں ہوئی ہے ان کے پاس ریلوے کا پاس تھا لیکن بعد میں اسے اسمارٹ کارڈ کے نام پر رد کر دیا گیا۔ اس حوالے سے وہ کئی بار ریلوے دفتر گئے لیکن افسر تو افسر ہوتا ہے وہ معذوروں کی کہاں سنتا ہے۔

عبدالخالق پاؤں سے معذور ہونے کے ساتھ ساتھ جذام کے مرض میں بھی مبتلا ہیں، وہ مرض کی وجہ سے گھر میں رشتے داروں کے ساتھ نہیں رہتے ہیں بلکہ وہ گیا شہر میں واقع جذام ہسپتال میں رہکر اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔

عبدالخالق کے ساتھ کئی ایسے معذور ہیں جو جذام کے مرض میں مبتلا ہیں اور وہ ہسپتال میں رہتے ہیں کئی بار علاج کے لیے انہیں دوسری ریاستوں کو بھی جانا پڑتا ہے تاہم ریلوے پاس نہیں ہونے کی وجہ سے انہیں ٹکٹ کی پوری رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔

مزید پڑھیں:

معذوروں اور جذام کلیان سمیتی بہار کے رہنما ڈاکٹر ونود کمار منڈل بتاتے ہیں کہ ضلع میں کئی ہزار معذور ہیں ان معذوروں کے مطالبات کے لئے گیا میں آنے والے دنوں میں احتجاج کیے جائیں گے۔

اس سلسلے میں گیا ریلوے جنکشن کے حکام سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو انہوں نے بیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میری تقرری میڈیا میں بیان دینے کے لیے نہیں ہوئی ہے، اب ذرا سوچئے ملک کے چوتھے ستون سے ریلوے افسران کا سلوک ایسا ہے تو پھر معذوروں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا اور ان کی باتیں کون سنتا ہوگا۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details