گیا ریلوے جنکشن پر معذوروں کے لیے اب " ریلوے سفری رعایتی پاس" نہیں بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے معذوروں کو اب شدید دشواریوں کا سامنا Divyangs Struggle for Railway Concession Pass کرنا پڑرہا ہے۔
گیا ضلع کے معذروں کو اب ریلوے پاس بنانے کے لیے ڈیویژنل آفس مغل سرائے جانا پڑ رہا ہے اب عالم یہ ہے کہ نہ تو معذور 200 کلو میٹر کے طویل سفر طے کرکے پنڈت دین دیال اپادھیائے " مغل سرائے اسٹیشن" جا پارہے ہیں اور نہ ہی ان کا پاس بنایا جارہا ہے، یہی نہیں بلکہ جانے والوں کا بھی پاس نہیں بنایا جارہا ہے۔
ماضی میں گیا ریلوے جنکشن سے ہی ریلوے پاس جاری کیے جاتے تھے لیکن اب کسی معذور کو ریلوے سفر پاس بنوانا ہو تو انہیں مغل سرائے ڈیویژن آفس جانا پڑتا ہے، تاہم اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ پاس بن ہی جائیں گے؟ کیونکہ جو معذور گزشتہ دو برسوں سے مغل سرائے ڈیویژنل آفس کا چکر کاٹ رہے ہیں ان کا بھی اب تک پاس نہیں بنا ہے انہیں صرف افسروں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
اس سلسلے میں معذور گنیش رجک بتاتے ہیں کہ انہوں نے 2019 میں مغل سرائے جاکر ریلوے سفری رعایتی پاس کے لیے ایک درخواست دی تھی لیکن آج تک ان کی فائل پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، انہیں بتایا گیا تھا کہ فون کر کے اطلاع دی جائے گی لیکن آج تک فون نہیں آیا ہے۔ رجک دونوں پیروں سے مکمل طور پر معذور ہیں اور وہ ٹرائی سائیکل سے چلتے ہیں۔
عبدالخالق بتاتے ہیں کہ ریلوے پاس کے لئے انہوں نے ریلوے اسٹیشن مغل سرائے اور گیا دفتر میں بھی کئی بار درخواست دی لیکن اب تک کوئی کارروائی نہں ہوئی ہے ان کے پاس ریلوے کا پاس تھا لیکن بعد میں اسے اسمارٹ کارڈ کے نام پر رد کر دیا گیا۔ اس حوالے سے وہ کئی بار ریلوے دفتر گئے لیکن افسر تو افسر ہوتا ہے وہ معذوروں کی کہاں سنتا ہے۔