پٹنہ: بہار میں اردو زبان کو سرکاری و غیر سرکاری سطح پر دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، یہ درجہ مختلف تحریکات اور ایثار و قربانی کی مرہون منت ہیں تب جاکر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کے دور اقتدار میں اردو کو یہ مقام حاصل ہوا. اردو کو خصوصی درجہ حاصل ہونے کے بعد اس زبان کی ترقی کے لیے جن نکات کو مرتب کیا گیا تھا ان میں ایک نکات یہ بھی شامل تھا کہ سرکاری قواعد و ضوابط اور نوٹیفکیشن کی اردو میں اشاعت کے ساتھ سرکاری دفاتر، عمارتوں اور بہار کی سڑکوں پر لگے سائن بورڈ دوسری زبانوں کے ساتھ اردو میں بھی لگائے جائیں تاکہ اردو داں طبقہ کو کوئی پریشانی نہ ہو. عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس جانب کسی بھی حکومت کی توجہ نہیں رہی. سرکاری اسکول، کالج، یونیورسٹی، گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ رہائش گاہ و دیگر سرکاری عمارتوں پر ان کے نام انگریزی کے ساتھ ہندی زبان میں تو درج ہے مگر اردو کہیں لکھی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔
Why discrimination against Urdu language in Bihar
حالانکہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کئی موقعوں پر اردو سے دلچسپی اور اس کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں عزم کا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں مگر گزشتہ سترہ سال کے اقتدار میں ان کا عزم عملی طور پر کام نہیں کر سکا. حالانکہ بہار اسمبلی کا نام ہندی کے ساتھ اردو میں بھی درج ہے مگر دوسری عمارت اس سے خالی ہے. کچھ عمارت پر ہندی رسم الخط کو ہی اردو میں لکھ دیا گیا، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اردو زبان کے تئیں حکومت کے اعلیٰ افسران کس قدر سنجیدہ ہیں. حالانکہ بہار میں اردو زبان کے عملی طور پر نفاذ کے لئے اردو ڈائریکٹوریٹ قائم ہیں مگر ڈائریکٹوریٹ کی بے حسی بھی صاف طور سے دکھائی دیتی ہے۔
مزید پڑھیں:ُPatna Urdu Academy: پٹنہ اردو اکادمی میں تعزیتی تقریب کا انعقاد
اردو کے فروغ کے مذکورہ صورتحال پر اردو آبادی میں جہاں بے چینی ہے وہیں محبان اردو نتیش حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اس سمت میں ٹھوس قدم اٹھائیں اور محکمہ کے اعلیٰ افسران کو سخت ہدایت دیں کہ جتنے بھی سرکاری عمارات و دفاتر ہیں نیز سڑکوں پر لگے سائن بورڈ ہیں سبھی کو اردو زبان میں بھی لکھے جائیں تاکہ اردو کو اس کا واجب حق مل سکے۔