مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ انتخاب امیر شریعت کے لئے جو ضابطہ بنایا گیا ہے، انتخابی تاریخ سے لیکر اس کے طریقہ کار تک سب مجلس ارباب حل و عقد کے با اتفاق رائے سے بنا ہے، اس کے لیے باضابطہ گیارہ لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنی تھی جس نے انتخاب امیر شریعت پر غور و خوض کر رپورٹ پیش کی کہ کورونا گائیڈ لائن کے مطابق ایک ساتھ ارباب حل و عقد کے 851 اراکین کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے اور اوپر سے امیر شریعت کے انتخاب نہیں ہونے سے عوام میں بے چینی پائی جا رہی تھی جس کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا کہ الگ الگ مراکز قائم کر اس انتخاب کو مکمل کرا دیا جائے اور ارباب حل و عقد کے اراکین جسے چاہیں اپنا امیر منتخب کر لیں۔
مولانا شمشاد رحمانی نے کہا جو لوگ بھی انتخاب امیر شریعت کے طریقہ کار پر سوال کھڑا کر رہے ہیں انہیں پوری واقفیت نہیں ہے، ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ پہلے مکمل واقفیت حاصل کریں پھر سوال کریں۔ میں تینوں ریاست کی عوام کو اعتماد اور یقین دلاتا ہوں کہ یہ انتخاب پوری طرح سے غیر جانبدار اور شفافیت سے ہوگا۔