اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین کو پرموشن کی رقم دینے کا مطالبہ

ریاست بہار کے اقلیتی کالجوں کی طرف سے اے سی پی " assured career progression" کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے، اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین نے کہا کہ اگر ان کو اس کا فائدہ نہیں ملا تو وہ احتجاج کرنے کے علاوہ عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

college employees
college employees

By

Published : Jul 2, 2021, 2:19 PM IST

ریاست بہار میں اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین نے ریاستی حکومت پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام عائد کیا ہے، ریاست کے سبھی کالجوں کو اے سی پی پرموشن کا فائدہ چار برس قبل ہی مل چکا ہے لیکن نوٹیفیکیشن میں اقلیتی مانس ایڈیڈ کالج کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اقلیتی کالجوں کے ملازمین اس سے محروم ہیں۔

دراصل اے سی پی کا فائدہ 10 اور 12 برس کی سروس مکمل ہونے پر ملتا ہے، پرموشن کا فائدہ مالی طور پر ملازمین کو پہنچتا ہے اور ان کی تنخواہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین نے اے سی پی کا فائدہ لینے کے لئے قانونی لڑائی لڑنے کا ارادہ کر لیا ہے، یونیورسٹی سے لے کر محکمہ تعلیم اور گورنر ہاؤس تک درخواست دے کر مسئلے کے حل کی اپیل کی گئی ہے حالانکہ ان کے ذریعہ درخواست دینے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے تاہم ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ اقلیتی کالجوں میں مرزا غالب کالج گیا ،علامہ اقبال کالج نالند، صغریٰ کالج نالندہ اور اورینٹل کالج پٹنہ کا نام شامل ہے جنہیں اس کا فائدہ نہیں پہنچا ہے۔

college employees


مرزا غالب کالج گیا کے ایک سینیئر اسٹاف عطرت امام کہتے ہیں کہ اگر اس مرتبہ کامیابی نہیں ملی تو تمام اقلیتی کالجوں کے ملازمین آپسی مشورے کے بعد قانونی پہلو پر غور و فکر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتی کالجوں کے ملازمین کو اے سی پی پرموشن کا فائدہ کیوں نہیں دیا گیا؟ یہ سمجھ سے باہر ہے لیکن اس رویہ سے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کا معاملہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرزا غالب کالج کے گورننگ باڈی نے باضابطہ ریزولوشن پاس کرکے مگدھ یونیورسٹی میں کاغذات جمع کیے تاکہ انکے اسٹاف کو اس کا فائدے ملے، یونیورسٹی کی جانب سے سفارشی تجویز حکومت تک بھیجی گئی ہے اور حکومت نے اس تعلق سے اپنے مختلف محکموں سے گائیڈلائنز لیکر گورنر ہاؤس نوٹیفیکیشن کے لیے بھیجا ہے تاہم اسکے بعد معاملہ سرد پڑ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ اور رواں برس کورونا کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاون کا حوالہ دیکر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے، توقع ہے کہ کورونا کے بعد حالات بہتر ہوتے ہیں تو اس معاملے پر حکومت توجہ دے گی۔

مرزا غالب کالج گیا کے ہی ایک سینئر ملازم اسلم ضیاء کہتے ہیں کہ اب تو وہ سبکدوش بھی ہوجائیں گے، اوپر سے نیچے تک فائل پہنچ گئی ہے لیکن اسکا نتیجہ کچھ نہیں نکل رہا ہے، حکومت اس پر نظرثانی کرے تو اقلیتی کالجوں کے ملازمین کو فائدہ ہوگا، ہم بھی حکومت کے ملازم ہیں تو ہمارے ساتھ ایسا کیوں؟ کئی ملازم سبکدوش بھی ہوچکے ہیں جنہیں پرموشن کا فائدہ نہیں ملا ہے اگر حکومت اے سی پی پرموشن کا فائدہ دینے کی منظوری دے دیتی ہے تو سبکدوش ہونے والے لوگوں کو بھی فائدہ ملے گا۔


نشاط آرا کہتی ہیں کہ حکومت نے انہیں پرموشن کا فائدہ کیوں نہیں دیا یہ تو نہیں جانتی ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ اقلیتی کالجوں کے ملازمین کو اے سی پی پرموشن کا فائدہ ملتا ہے تو مہنگائی کے اس وقت میں سب کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ انوکمپا پر مرزا غالب کالج میں بحال ہوئی تھیں، انکے شوہر بھی یہاں برسوں سروس میں رہے۔ اے سی پی پرموشن کی منظوری ملتی ہے تو انکو دوگنا فائدہ ہوگا اور تنخواہ میں بھی اضافہ ہوگا

واضح رہے کہ بہار کے کالجوں کے ملازمین کو پرموٹیڈ اے سی پی سرکار کے ذریعہ دی گئی ہے لیکن پاٹلی پترا اور مگدھ یونیورسٹی کے تحت آنے والے اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین کو سالانہ پرموشن 'اے سی پی پرموشن' کا فائدہ نہیں دیا گیا جس سے ان میں ناراضگی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details