اردو

urdu

ETV Bharat / state

بہار اردو اکادمی کی تمام سرگرمیاں بند - حکومت کی اردو کے تئیں نیت اور پالیسیوں پر سوال

بہار میں اردو اکادمی کے ایگزیکیٹو بورڈ کمیٹی کی تشکیل گزشتہ چار سالوں سے نہیں ہوپائی، اس کے پیش نظر ایک بار پھر سے حکومت کی اردو کے تئیں نیت اور پالیسیوں پر سوال کھڑے ہورہے ہیں۔

بہار اردو اکادمی کی تمام سرگرمیاں بند
بہار اردو اکادمی کی تمام سرگرمیاں بند

By

Published : Jun 26, 2021, 5:32 PM IST

ریاست بہار میں اردو زبان کو دوسری زبان کی حیثیت اور فخر حاصل ہے، تاہم اسی ریاست میں حکومتی سطح پر اردو کے ساتھ نا انصافی کا معاملہ بھی سرخیوں میں رہتان ہے، حالانکہ اردو کے فروغ اور اردو سے جڑے پروگرام حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کی کی جانب سے ہمیسہ کیا جاتا ہے اس کے باوجود بھی یہاں اکثر اردو کو نذر انداز کیے جانے کا معاملہ پیش آتا ہے۔

اسی کڑی میں ایک بار پھر سے حکومت کی اردو کے تئیں نیت اور پالیسیوں پر سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ دراصل بہار میں اردو کے فروغ اور بقاء کے لیے اردو اکادمی اور اردو ایڈوائزری کمیٹی حکومت کا اہم ترین ادارہ اور کمیٹی ہے، لیکن یہ گزشتہ چار برسوں سے رواں دواں ہے۔

ویڈیو

اردو اکادمی کا ایگزیکٹو بورڈ باضابطہ ایک کمیٹی کی شکل میں تشکیل پاتا ہے، لیکن اکادمی کو تقریبا چار برسوں سے سیکریٹری نہ ملنے کے سبب کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

عظیم اللہ انصاری کو اکادمی کے سکریٹری کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اکادمی میں اسٹاف کی آدھے سے زائد جگہیں خالی ہیں۔ کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے معروف ادیب اور مصنف ڈاکٹر سید احمد قادری " سابق ممبر اردو اکادمی و ایڈوائزری کمیٹی بہار" کہتے ہیں کہ اردو کے فروغ کے تعلق سے کام کرنے والے اہم ترین ادارے اپنی کمیٹی سے برسوں سے محروم ہیں۔ کمیٹیوں کا تشکیل نہیں ہونا اردو کے فروغ اور اردو سے متعلق کاموں میں رخنہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

حکومت کی پالیسی کیا ہے یہ اردو طبقے کے سمجھ سے پرے ہے، کمیٹی کی تشکیل نہیں ہونے کی وجہ سے کتابوں اور رسائل کی طباعت، ادب سے جڑے کام اور وہ سارے کام چھوڑ دیے گئے ہیں جو اردو اکادمی کے تعاون یا پھر اس کے ذریعے ہوتے ہیں۔

یہی معاملہ ایک اہم کمیٹی " اردو ایڈوائزری کمیٹی" کی ہے جو حکومت کو اردو کے فروغ اور منصوبوں کے حوالے سے اہم مشوروں سے نوازتی ہے اس اہم کمیٹی کی مدت بھی ختم ہوئے چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے۔ لیکن ان تب کمیٹی کی تشکیل عمل میں نہیں آئی ہے۔

حکومت اگر واقعی اردو کے فروغ کے تئیں حساس ہے تو وہ ان اداروں اور کمیٹیوں کی سرگرمیوں کو فعال کرنے میں مدد کرے، فوری طور پر کمیٹی کی تشکیل کرکے کام کو آگے بڑھائے۔

مولانا شبیر اشرفی ناظم اعلیٰ مدرسہ مدینۃ العلوم پولیس لائن گیا کہتے ہیں کہ اردو اکادمی بہار میں اردو اور ادب کے فروغ اور اس کے متعلق کاموں کے لئے ایک اہم ذریعہ ہے، اردو اکادمی نئے ادیب کی تلاش، ان کی کتاب ورسائل کو طباعت کرانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

امارت شرعیہ کی ایک صدی مکمل ہونے پر نائب امیر شریعت سے خصوصی گفتگو

اردو کے فروغ کے تعلق سے کام سرد مہری کا شکار ہیں، اتنے اہم ترین ادارے کی کمیٹی نہیں ہونا حکومت کے ارادے پر سوال کھڑے کرتے ہیں. انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کو اپنی نوٹس میں لیکر کمیٹی کی تشکیل کرنے کی ہدایت جاری کریں۔

بہار اردو اکادمی کا سالانہ بجٹ ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ کا ہے، اس کمیٹی کے چیئرمین خود وزیر اعلیٰ ہوتے ہیں جبکہ دو نائب چیئرمین کا بھی عہدہ ہوتا ہے۔ گورنر بہار کمیٹی کے سرپرست ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اس کمیٹی میں بہار کی سبھی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ہیڈ بھی شامل ہوتے ہیں۔
اصل اغراض و مقاصد

بہار اردو اکادمی کے اصل اغراض و مقاصد اردو زبان کو فروغ دینا ہے، اکادمی ریاست اور بیرون ریاست کے شاعروں ادیبوں اور صحافیوں کے درمیان انعامات واسناد کی تقسیم کے علاوہ معذور شعراء اور ادیبوں کے درمیان امدادی رقم بھی تقسیم کرتی ہے، اس کے ساتھ ہی مسودات کی اشاعت کے لیے بھی رقم دی جاتی ہے، لیکن گزشتہ چار برسوں سے یہ سبھی سرگرمیاں ٹھپ ہیں. مشتاق احمد نوری سابق کمیٹی کے سکریٹری تھے ان کی مدت ختم ہونے کے بعد دوسری کمیٹی کی تشکیل نہیں دی گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details