سرکاری اعداد و شمار کی بات کی جائے تو مظفر پور کے بعد ضلع گیا زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں سیکڑوں بچوں کی اس سے موت ہوچکی ہے۔
کورونا کے ساتھ چمکی بخار سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج رواں برس ضلع گیا میں محکمہ صحت اور انتظامیہ نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہلے ہی تیاریاں کر رکھنے کادعوی کیا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کے انفیکشن کی موجودہ صورتحال میں یہ محکمہ صحت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
کورونا انفیکشن سے متاثرین کے لئے گیا کے انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل کالج و ہسپتال کو کووڈ-19 ہسپتال کے طور پر تیار کیا گیا ہے تاہم چمکی بخار سے بچاو کے لئے انوگرہ نارائن ہسپتال میں ہی اسپیشل وارڈ تیار کیا گیا ہے۔
کورونا کے ساتھ چمکی بخار سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج چمکی بخار سے بچاو کے لئے تشہیری مہم بھی چلائی گئی ہے۔ ضلع کے مختلف علاقوں میں پوسٹر وبینر کے توسط سے بھی بچاؤ اور احتیاطی قدم اٹھانے کے لئے لوگوں کو بیدار کیاگیا ہے۔ قریب ستر طرح کی دوائیں ضلع کے سبھی پرائمری ہسپتالوں کو دستیاب کرائی گئی ہیں۔
ضلع ملیریا اور وائرل بخار محکمہ کے انچارج ڈاکٹر ایم ای حق نے کہا کہ بہار میں مظفر پور ضلع کے بعد سب سے زیادہ گیا ضلع چمکی سے متاثر ہوتا ہے۔ ضلع گیا میں برسات کے شروع ہوتے ہی اس کا اثر شروع ہوتا ہے۔گزشتہ برس 65 معاملات سامنے آئے تھے جس میں پندرہ کی موت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اس برس بیداری مہم پہلے سے ہی چلائی جارہی ہے۔
کورونا کے ساتھ چمکی بخار سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج انوگرہ نارائن ہسپتال کے سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر وجے کرشنا نے بھی تسلیم کیا کہ کورونا وبا کی وجہ سے بگڑتی صورتحال میں چمکی بخار یادیگر وائرل بیماریوں سے نمٹنے کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حالانکہ ابھی چمکی بخار کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے، صرف چھ مریض اے ای ایس کے آئے تھے جو صحتیاب ہوکر گھرواپس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ مگدھ میڈیکل میں گزشتہ برس چمکی بخار سے متاثر بچوں کے لئے خصوصی وارڈ بنایا گیا تھا، تاہم کووڈ-19کے لئے ہسپتال مخصوص ہونے کی وجہ سے تبدیلی ہوئی ہے۔ ابھی دس بیڈ کا وارڈ ہے، ضرورت پڑنے پر مزید بیڈ اور آلات بڑھائے جائیں گے۔