گیا:بہار کے گیاضلع میں آج دو دن بعد قبر سے لڑکی کی لاش نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے۔ دودن پہلے ایک مدرسہ میں سولہ سال کی طالبہ کی مشتبہ موت ہوئی تھی۔ رشتے داروں نے ہی آنا فانا والد کی اجازت پر سپردخاک کردیا تھا تاہم بعد میں والدہ اختری خاتون نے اسکی شکایت درج کراکر پوسٹ مارٹم کرانے مطالبہ کیا، جسکے بعد آج دوپہر میں قبر سے لاش نکالی گئی ہے۔
بہار کے ضلع گیا کے امام گنج پولیس ڈویژن کے کوٹھی تھانہ علاقہ کے تحت بیکوپور گاؤں میں واقع ایک مدرسے کے گرلز ہاسٹل میں 16 سالہ طالبہ کی موت ایک معمہ بن گئی ہے۔ موت گزشتہ بدھ کی رات نو بجے کے قریب ہوئی تھی طالبہ کو موت کی رات کو ہی صبح تین بجے کے بعد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا تھا حالانکہ سپردخاک رشتے داروں نے ہی کیا تھا اور اسکی اجازت والد نے ہی دیا تھا۔ لڑکی کی جب موت ہوئی تھی والد سہراب خلیفہ دلی میں مقیم تھے لیکن جب لڑکی کے والد سہراب خلیفہ بیکو پور پہنچے تو انہوں نے پولیس سے اپنی بیٹی کی موت کے حوالہ سے شکایت درج کرائی۔
اس دوران گاؤں والوں نے بھی پولیس پر دباؤ ڈالا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے جمعہ کو مدرسہ کے باہر ہنگامہ بھی کیا۔ ضلع کے سینئر افسران کی ہدایت پر ہفتہ کی دوپہر مجسٹریٹ شوبھا کماری کی موجودگی میں طالبہ کی لاش کو قبرستان سے قبر سے باہر نکالا گیا اور پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔ والد سہراب خلیفہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے مدرسے میں تعلیم کے لیے رکھے ہوئے تھے، بقرعید کے موقع پر چھٹی ملی تھی۔ وہ گھر آئی تھی کہ اسی دوران لڑکی کے دادا کی طبیعت خراب ہوگئی جس کی وجہ سے اسے کچھ دنوں کے لیے انہوں نے گھر پر ہی روک لیا تھا۔