دشرتھ مانجھی کے آبائی گاؤں گہلور گھاٹی میں ان کی برسی منائی جائے گی حالانکہ اس مرتبہ عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے برسی سادگی کے ساتھ منائی جائے گی اور برسی کے موقع پر منعقد ہونے والا سرکاری پروگرام بھی منعقد نہیں ہوگا۔
سنہ 2007 میں دشرتھ مانجھی کی دہلی کے ایمس میں دوران علاج موت ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ دشرتھ مانجھی ریاست بہار کے شہر گیا کے ایک گاؤں گہلور کے ایک مزدور تھے۔ دشرتھ مانجھی وہ شخص تھے جس نے صرف ایک ہتھوڑے اور چھینی کی مدد سے ایک پورا پہاڑ کاٹ کر '360 فٹ 'طویل، 30 فٹ چوڑا اور 25 فٹ گہرا راستہ بنا کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ 22 برس کی صبر آزما اور طویل محنت کے بعد دشرتھ مانجھی نے گیا کے دو علاقوں اتری اور وزیر گنج کے درمیان سفر کے فاصلے 55 کلومیٹر کو 15 کلومیٹر میں بدل دیا تھا۔
دشرتھ مانجھی نے اپنی بیوی کی محبت میں سنہ 1982 سے گاؤں میں واقع پہاڑ کو توڑ کر راستہ بنانا شروع کیا تھا، برسوں بعد وہ اپنے ارادے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی موت کے بعد حکومت نے مانجھی مہوتسو منانے کافیصلہ لیا۔ مہوتسو میں مختلف ثقافتی پروگرام ہوتے تھے جس میں بالی وڈ کے مختلف فنکار و گلوکار اپنا پروگرام پیش کر کے ماحول کو خوشنما بناتے تھے۔ گزشتہ برس مانجھی مہوتسو سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ دشرتھ مانجھی، سماج کے ہیرو تھے لہذا انہیں بھارت رتن ایوارڈ سے نوازا جائے اور ساتھ ہی ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مانجھی مہوتسو کو اور بہتر ڈھنگ سے منایا جائے۔ تاہم اس بار کورونا وبا کی وجہ سے مہوتسو نہیں ہو رہا ہے۔ مانجھی کے نام سے سنہ 2016 میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری ہوچکا ہے۔