ماونٹین میں دشرتھ مانجھی کے بیٹے بھگیرتھ مانجھی کا کہنا ہے کہ اگر ان کی والدہ پہاڑ سے گر کر ہلاک نہیں ہوتی تو ان کے والد پہاڑ نہیں ٹوڑتے۔ دشرتھ مانجھی کی اپنی اہلیہ پھگنیا دیوی سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے لگاتار 22 برس تک پہاڑ کاٹ کر راستہ تیار کیا جو آج ہزاروں لوگوں کے کام آرہا ہے۔
عشق میں پہاڑ کاٹنے کے متعلق کئی تصوراتی کہانیاں مشہور ہیں
سنہ 1982 تک گیا کے اتری سے وزیر گنج کی دوری 55 کلو میٹر تھی جو اب صرف 15 کلو میٹر تک محدود رہ گئی ہے۔ اس کام میں ہیمر مین کے نام سے مشہور شیبو مستری نے بھی دشرتھ مانجھی کی بے لوث مدد کی۔
دشرتھ مانجھی نے سنہ 1960 سے پہاڑ کو کاٹنے کا کام شروع کیا اور 22 برس کے بعد 1982 میں انکا کام مکمل ہوا۔ اس ناممکن کام کو ممکن بنانے کے بعد بھی دشرتھ مانجھی گمنامی کی زندگی ہی گزار رہے تھے لیکن پہاڑ ٹوڑنے کی اس کہانی پر بنی فلم نے انہیں شہرت دلائی۔ فلم میں پترکار بابو کے کردار کے متعلق حقیقی پترکار بابو نے دلچسپ باتیں بتائیں۔
دشرتھ مانجھی کی اس ناقابل یقین کامیابی کی ستائش تو سیاسی رہنماؤں سے لیکر بالی ووڈ سے جڑے لوگوں نے بھی کی لیکن آج بھی دشرتھ مانجھی کے اہل خانہ غربت میں زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہیں۔