ریاست بہار میں پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت والی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز کہا کہ بھارتی عدلیہ کے لیے آج کا دن سیاہ دن ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے پی شاہی کی صدارت میں تشکیل 11 رکنی خصوصی بینچ نے گزشتہ روز جسٹس راکیش کمار کے فیصلے پر سماعت کی۔
بینچ نے راکیش کمار کے فیصلے کو معطل رکھنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ان کے ہدایت کی کاپی کسی کو نہیں بھیجنے کا فیصلہ سنایا، اس کے علاوہ اس پورے معاملے کو انتظامی کارروائی کے لئے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی۔
گیارہ ججوں کی بینچ نے جج راکیش کمار کے فیصلے کا جائزہ لیا چیف جسٹس اے پی شاہی نے کہا کہ بڑے تکلیف کے ساتھ 11 ججوں پر مشتمل بینچ کے ذریعے جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔
راکیش کمار نے عدلیہ کے وقار پر سوال کھڑا کر دیا ہے اور یہ حیرت کی بات ہے کہ جو مقدمہ ایک سال پہلے سسپینڈ کر دیا گیا تھا اسے اپنے اختیار سے باہر جاکر اپنی عدالت کی فہرست میں شامل کرلیا۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ پورا معاملہ بہت ہی تکلیف دہ ہے عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے سبھی کو اپنے حد میں رہنا ہوگا اس سے باہر جانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی۔
اس پورے معاملے میں ہائی کورٹ کے وکلاء کے درمیان بھی دو گروپ نظر آئے۔
وکلاء کا ایک گروپ جسٹس راکیش کمار کے حق میں نعرے بازی کرتا نظر آیا جبکہ وکلاء کا ایک گروپ عدلیہ کو بچانے کے لیے وکلاء سے آگے آنے پر زور دے رہا تھا۔
معاملہ کیا ہے؟
سابق آئی اے ایس کے پی رمیہ پر ترقیاتی مشن گھپلے میں2017 میں محکمہ نگرانی نے ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایس سی ایس ٹی طلباء کو دی جانے والے رقم میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے معاملے میں نچلی عدالت سے پیشگی ضمانت نہیں ملنے پر ہائی کورٹ میں رمیہ نے عرضی دائر کی تھی۔
بہار مہا دلت ترقیاتی مشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہے سینئر آئی اے ایس کے پی رمیہ نے رضاکارانہ سبکدوشی حاصل کرنے کے کچھ دن پہلے ہی 25لاکھ اور سوا دو کروڑ روپے کے دو چک جاری کیے تھے۔
جس کی وجہ سے محکمہ نگرانی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے خلاف کے پی رمیہ نے نچلی عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی دائر کی تھی نچلی عدالت سے ضمانت نہ ملنے پر انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
جسٹس راکیش کمار کے سنگل بینچ نے معاملے پر 23 مارچ 2018 کو سماعت کی، عدالت میں عرضی گزار اور محکمہ نگرانی کی دلیل سننے کے بعد پیشگی ضمانت خارج کردی گئی تھی۔ اس ہدایت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا سپریم کورٹ نے انہیں راحت نہیں دی۔
پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ کے بدعنوانی کو سامنے لاکر میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔
''میں نے جو کیا ہے اس کے لئے مجھے کوئی افسوس نہیں ہے مجھے جو صحیح لگا میں نے وہی کیا ہے''۔
جسٹس راکیش کمار نے کہا کہ آج بھی میں اپنے اسٹینڈ پر قائم ہوں اور کسی بھی حالت میں بدعنوانی سے سمجھوتہ نہیں کروں گا، اگر انہیں لگتا ہے کہ وہ مجھے عدلیہ کی کاروائی سے الگ رکھ کر خوش ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دل میں کسی کے لیے کوئی بغض نہیں ہے۔