بہار کے گیا میں واقع جنگلی و پہاڑی علاقے میں سی آر پی ایف کے جوان مستقل طور پر امن کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ علاقے کے جنگلی علاقوں میں نکسلیوں کا خوف لوگوں کے ذہنوں سے تو دور ہو گیا ہے لیکن اس کی ماضی کی یادیں خوفناک ہیں۔ ہزاروں باشندوں و درجنوں پولیس جوانوں کی نکسلی واردات میں جانیں جا چکی ہیں لیکن اب اس علاقے کے حالات بدل گئے ہیں۔
اب اس ضلع میں مرکزی ریزرو پولیس فورس 'سی آر پی ایف' نے امن و امان اور لاء اینڈ آرڈر کو مضبوط کیا ہے۔ ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا سو کلومیٹر دور امام گنج ڈومریا کے سیورا گاؤں میں سی آر پی ایف کا ایک کیمپ پہاڑی کے نزدیک ہے، جہاں کبھی نکسلیوں کی بندوق کی آوازیں گونجتی تھیں اور علاقے کے باشندے اس کی زد میں آتے تھے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'آج سی آر پی ایف کی وجہ سے علاقے میں نہ صرف امن و امان کا ماحول ہے بلکہ یہ علاقہ خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔ علاقے میں تحفظات کے کام میں جوان نہ صرف مصروف ہیں بلکہ علاقے کے لوگوں کو معاشرے کی 'مین اسٹریم' سے جوڑا بھی جارہا ہے۔'
یوں تو اس علاقے میں سبھی برادری اور سبھی مذہب کے ماننے والوں کی آبادی ہے اور ممنوعہ ماؤنوازوں کی وجہ سے سبھی متاثر ہوئے ہیں۔ ماؤنوازوں کی وجہ سے علاقے میں خوشحالی آنے اور ترقی یافتہ بننے میں برسوں کا وقت لگا، تب جا کر آج علاقے کے چند ٹولوں کو چھوڑ کر قریب سبھی جگہ پر بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے لیکن اس علاقے میں نکسلی واردات میں سب سے زیادہ مسلمانوں کی جانیں گئی ہیں۔
مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ 80 کی دہائی کے بعد امام گنج، ڈومریا، کوٹھی اور سلیا کے علاقے میں قریب تین سو سے زیادہ خوشحال مسلم افراد کا نکسلیوں نے قتل کیا ہے۔ مسلم زمینداروں کی سینکڑوں ہیکڑ زمین پر کاشتکاری کے لیے روک نکسلیوں نے لگائی تھی۔ تاہم آج سی آرپی ایف اور ضلع پولیس کی مہم اور حکومتی مدد سے علاقہ خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔