اردو

urdu

ETV Bharat / state

ارریہ: کلہڑ والی چائے کی مقبولیت سے کمہار خوش

آج کی بھاگ دوڑ بھری زندگی میں انسان اطمینان اور سکون کے لئے مختلف طرح کے مشروبات کا استعمال کرتا ہے۔ انہیں میں ایک ہے چائے۔ چائے پینے کا عمل قدیم زمانے سے چلا آ رہا ہے جو اب تقریباً ہر عمر کے لوگوں کی ضرورت بن گئی ہے۔ دوست اور احباب کے یہاں جائیں یا پھر بطور مہمان رشتہ داروں کے یہاں، ضیافت کے لئے سب سے پہلے چائے ہی پیش کی جاتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ چائے کو پیش کرنے کے لیے بھی ایک سے ایک انداز اور طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ویسے تو چائے زیادہ تر گلاس یا کپ میں ہی پیش کی جاتی ہے، لیکن ارریہ میں ان دنوں کلہڑ میں چائے پینے کا رواج عام ہو رہا ہے۔

craze of kulhad chai in araria
کلہڑ والی چائے کی مقبولیت سے کمہار خوش

By

Published : Jan 21, 2021, 10:43 PM IST

شہر کے چاندنی چوک، اے ڈی بی چوک، کالی مندی، زیرو مائل،بیر گاچھی چوک کے علاوہ مختلف چوک چوراہوں پر لوگ مٹی سے بنے کلہڑ میں چائے کا مزہ لے رہے ہیں۔ یہاں صبح اور شام کلہڑ کی چائے کے لئے لوگوں کی بھیڑ جمع ہوتی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ایک وقت میں سابق وزیر ریل لالو پرساد یادو نے ٹرینوں کے اندر پلاسٹک کپ کے بجائے کلہڑ کو فروغ دیا تھا مگر یہ زیادہ دن نہیں چل سکا۔ نتیجتاً دوبارہ سے پلاسٹک اور کاغذ کے کپ والی چائے ٹرینوں میں فروخت ہونے لگی۔

ارریہ میں کلہڑ چائے کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں چائے بھی مٹی کے برتن میں ہی بنائی جاتی ہے، اس کے بعد مٹی کے کلہڑ میں جب گرم چائے ڈالی جاتی ہے تو اس کی بھینی اور سوندھی خوشبو چائے کے ذائقہ کو دوگنا کر دیتی ہے۔

کلہڑ والی چائے کی مقبولیت سے کمہار خوش

کلہڑ کی چائے ذائقہ کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ صحت کے لحاظ سے بھی مفید بتائی جاتی ہے۔ کلہڑ چائے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے یہ ماحولیات کے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔ استعمال کے بعد دوبارہ مٹی میں مل جاتا ہے جبکہ پلاسٹک کے کپ ماحولیات کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔

کلہڑ والی چائے کی مقبولیت

ارریہ میں چائے بیچنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ دن بدن کلہڑ چائے کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی دلچسپی اس میں بڑھ رہی ہے۔ اس سے ان کی اچھی دکانداری چل رہی ہے۔

کلہڑ والی چائے کی مقبولیت

مزید پڑھیں:

ہنر ہاٹ ہنر مندوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم: مختار عباس نقوی
کلہڑ والی چائے

وہیں، کلہڑ چائے کی ڈیمانڈ بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ کمہاروں کا ہوا ہے۔ اس سے قبل ان کلہڑوں سے کوئی خاص آمدنی نہیں ہوتی تھی مگر اب ڈیمانڈ اتنا ہے کہ کمہار آڈر پورے نہیں کر پا رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details