ریاست بہار میں پنچایت الیکشن (Bihar Panchayat Election) کے آٹھ مرحلے کی ووٹنگ ہوچکی ہے۔ اب تک ضلع گیا میں نو مسلم امیدوار (Muslim Candidates) مکھیا کے عہدے پر جیت درج کر چکے ہیں جبکہ گروا اور نیم چک بتھانی سے دو مسلم امیدواروں نے ضلع پریشد کے رکن کے طور پر جیت درج کی ہے۔
اب ضلع کے مسلم رہنماؤں (Muslim Leaders) اور عام لوگوں کی نگاہ ضلع کے نکسل متاثر علاقہ ڈومریا اور امام گنج بلاک کی 26 پنچایتوں پر ہے۔ ڈومریا کے ایک حلقہ سے رضوان خان موجودہ ضلع پریشد کے رکن ہیں جبکہ یہاں اس حلقہ میں مسلمانوں کی تعداد تقریبا تیس فیصد ہے۔ مسلم اکثریت والے کئی گاؤں ہیں، جہاں پر ووٹنگ 60 فیصد سے زیادہ ہوئی ہے حالانکہ اس سیٹ پر کئی اور مسلم امیدوار نے بھی قسمت آزمایا ہے۔
جس کے بعد قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ ایک طبقہ کے ووٹوں کے بکھراؤ کے سبب جیتے ہوئے رہنما رضوان خان کی شکست بھی ہوسکتی ہے جبکہ رضوان خان کا ماننا ہے کہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ وہ انتخابی مہم میں تھے اور ان کے حق میں ووٹنگ زبردست طریقے سے ہوئی ہے۔ ایسی صورت میں وہ جیت درج کرسکتے ہیں۔
وہیں سب سے زیادہ امام گنج بلاک کے بیکوپور پنچایت سے مکھیا عہدے کی سیٹ وی آئی پی بنی ہوئی ہے۔ یہاں مکھیا کے عہدے پر چار امیدوار کھڑے تھے، جن میں چاروں امیدوار علاقے کے مضبوط اور زمیندار ہیں۔ ان میں ایک بدنام زمانہ وسنلائٹ سینا کے سپریمو شان علی خان کی اہلیہ بھی مکھیا کے عہدے کی امیدوار تھیں۔