اردو

urdu

ETV Bharat / state

اجلاس دستار بندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

ریاست بہار کے ضلع کیمور کے موہنیاں حلقہ کے جیتا پور گاٶں میں علمائے کرام و دانشوروں نے ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف ولولہ انگیز خطاب کیا اور اس قانون کو آئین ہند کے خلاف قرار دیا۔

اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی
اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

By

Published : Mar 17, 2020, 1:34 AM IST

کیمور کے موہنیاں حلقہ کے جیتا پور گاؤں میں واقع مدرسہ اہل سنت صابریہ مصباح العلوم میں اجلاس دستار بندی کا انعقاد ہوا جس میں ضلع کے معروف علماکرام اور دانشوروں نے شرکت کی۔

اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

علماکرام نے بیک زبان این آر سی اور این پی آر کی جم کر مخالفت کی اور اس قانون کے خلاف بھارتی آئین کی روشنی میں دلائل پیش کئے۔ اجلاس میں راجیہ سبھا کے ممبر عبید اللہ خان اعظمی مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو تھے۔

انہوں نے بھی مرکزی حکومت کے خلاف سخت نکتہ چینیاں کی۔

15 مارچ کی شب متعدد حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی اور انہیں حافظ قرآن کے سند سے نوازا گیا۔ دستار سے نوازے گئے طلبا میں حافظ محمد طالب، حافظ محمد ظہیر عارفی، حافظ محمد عارف حسین قابل ذکر ہیں۔

اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

اجلاس دستاربندی کا آغاز تلاوت کلام اللہ، درود شریف اور نعت پاک سے ہوا۔

اجلاس دستاربندی کے موقع پر سماجی کارکن الیاس انصاری، معشوق احمد خان، میر عرفان، میر عمران، روزہ فاروقی اور شکیل میاں وغیرہ نے خطاب کیا اور تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم یافتہ انسان نا خواندہ لوگوں کے مقبلہ زیادہ کماتا ہے اور عزت اور سرخروئی کے ساتھ سماج میں جیتا ہے۔ وہ اپنے وقت کو زیادہ مؤثر انداز میں گزارتا ہے اور تعمیری کاموں پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے۔

اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

ایک تعلیم یافتہ انسان کوشش کرتا ہے کہ وہ کم سے کم فارغ بیٹھے اور اپنے قیمتی وقت کو زيادہ سے زیادہ تعمیری کاموں میں مصروف رکھے۔اس طرح سے وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ معاشرے کے لیے بہتر کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

اجلاس دستاربندی میں این آر سی پر خصوصی روشنی

مہمان خصوصی راجیہ سبھا کے سابق رکن عبیداللہ خان اعظمی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم تربیت کے ساتھ ساتھ ملک کے موجودہ صورت حال خاص طور پر متنازع قانون سی اے اے کے ساتھ این آر سی اور این پی آر کے پر روشنی ڈالی اور عوام کو اس کے نقصانات سے آگاہ کرایا ۔

انہوں نے کہا کہ سبھوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ این آر سی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بکہ اس سے غریبوں، دلتوں، قبائلیوں کا بڑا نقصان ہے اور انہیں ان کی اپنی زمیونوں سے محروم کرنے کی ایک منظم سازش ہے تاہم سبھوں کو متحد ہو کر اس قانون کی مخالفت اس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک حکومت اپنا فیصلہ واپس نہ لے لیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details