اردو

urdu

ETV Bharat / state

Contradictions in the Age of Marriage of Girls: لڑکیوں کی شادی کی عمر میں تضاد

مرکزی حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 برس تجویز کیے جانے پر Contradictions in the Age of Marriage of Girls آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا ابو طالب رحمانی نے کہا کہ یہ کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔

لڑکیوں کی شادی کی عمر میں تضاد
لڑکیوں کی شادی کی عمر میں تضاد

By

Published : Dec 22, 2021, 1:10 PM IST

پٹنہ: مرکزی حکومت کے ذریعہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس کے پیشِ نظر علماء اور حزب اختلاف کے رہنما الگ الگ بیان دے رہے ہیں۔

ویڈیو

اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن AIMPL Board on women Marriage Age مولانا ابو طالب رحمانی سے خصوصی گفتگو کی۔

اس دوران انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے لیے جو عمر مقرر women Marriage Age Fixed 21 years کیا گیا ہے وہ کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے، مذہب اسلام میں اس بات کو واضح انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ جب بچی بلوغت کو پہنچ جائے تو اس کی شادی کر دی جائے، تاکہ وہ حرام کاری سے بچ سکے۔

مولانا ابو طالب رحمانی نے Abu talib rahmani on women Marriage Age کہا کہ 'آج معاشرہ میں یہ رواج عام ہوتا جارہا ہے کہ لڑکیوں کی شادی تاخیر سے ہو رہی ہے، اس سے معاشرے میں بے حیائی عام ہو رہی ہے، آج حکومت نے 21 سال کی تجویز پیش کی ہے women Marriage Age Fixed 21 years کل 25 کرے گی اور بعد ازیں کہے گی کہ شادی کرنا کوئی ضروری نہیں ہے، بھارت میں بڑی چالاکی سے مشرقی تہذیب کو فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے جو بھارت کی تہذیب کے خلاف ہے.

انہوں نے بہار میں شراب بندی مہم Alcohol Ban Campaign in Bihar کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'نتیش حکومت کی اس مہم کو کامیاب بنانا ہر شہری کا اول فریضہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ آج شراب کے نشے سے ہمارا معاشرہ غلط راستے پر چلا گیا ہے، اس سے کئی خاندان تباہ و برباد ہو رہے ہیں، نوجوان نسل منشیات کی عادی ہو رہی ہے اور اپنے مستقبل کو اندھیرے میں ڈھکیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نصف سے زیادہ برائی کی جڑ شراب ہے، اس پر اگر کنٹرول ہوجائے تو آدھی بیماری ٹھیک ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں:


مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا کہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 سال کئے جانے پر جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ طالبانی سوچ کے حامل ہیں۔ اس پر ابو طالب رحمانی نے کہا کہ 'مختار عباس نقوی کو طالبانی فوبیا ہوگیا ہے، وہ ہر چیز کو طالبانی سوچ سے دیکھتے ہیں جب کہ ہم بھارت کی تہذیب کو بچانا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ابو طالب رحمانی نے کہا کہ بنگال کے انتخابی نتائج کو دھیان میں رکھتے ہوئے یوپی کے مسلمانوں کو بھی متحد ہوکر فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والی پارٹیوں کو درکنار کرنے والی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details