پٹنہ: مرکزی حکومت کے ذریعہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس کے پیشِ نظر علماء اور حزب اختلاف کے رہنما الگ الگ بیان دے رہے ہیں۔
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن AIMPL Board on women Marriage Age مولانا ابو طالب رحمانی سے خصوصی گفتگو کی۔
اس دوران انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے لیے جو عمر مقرر women Marriage Age Fixed 21 years کیا گیا ہے وہ کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے، مذہب اسلام میں اس بات کو واضح انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ جب بچی بلوغت کو پہنچ جائے تو اس کی شادی کر دی جائے، تاکہ وہ حرام کاری سے بچ سکے۔
مولانا ابو طالب رحمانی نے Abu talib rahmani on women Marriage Age کہا کہ 'آج معاشرہ میں یہ رواج عام ہوتا جارہا ہے کہ لڑکیوں کی شادی تاخیر سے ہو رہی ہے، اس سے معاشرے میں بے حیائی عام ہو رہی ہے، آج حکومت نے 21 سال کی تجویز پیش کی ہے women Marriage Age Fixed 21 years کل 25 کرے گی اور بعد ازیں کہے گی کہ شادی کرنا کوئی ضروری نہیں ہے، بھارت میں بڑی چالاکی سے مشرقی تہذیب کو فروغ دینے کی کوشش ہو رہی ہے جو بھارت کی تہذیب کے خلاف ہے.