پٹنہ: راشٹریہ جنتادل کے رہنما عبدالباری صدیقی کے بیان کو اب ان ہی کی پارٹی راشٹریہ جنتادل و اتحاد میں شامل کانگریس کا ساتھ مل گیا ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے قومی سطح پر عبدالباری صدیقی کے بیان پر چوطرفہ حملے ہو رہے تھے۔ بی جے پی نے جہاں ان کے بیان کو ملک مخالف بتایا۔ وہیں کئی سینئر رہنماؤں نے عبدالباری صدیقی سے معافی کا مطالبہ بھی کیا۔ سی پی آئی لیڈر اتل کمار انجان نے عبدالباری کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں معافی مانگنی چاہیے۔
لیکن اب عبدالباری صدیقی کے بیان پر راشٹریہ جنتادل و کانگریس لیڈران کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور عبدالباری صدیقی کے بیان کی نہ صرف حمایت کر رہے ہیں بلکہ اسے بی جے پی کی ایک سوچی سمجھی سازش بتا رہے ہیں۔ راشٹریہ جنتادل کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے بی جے پی لیڈران پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو بتانا چاہیے کہ آخر مودی حکومت بننے کے بعد ملک سے ایک لاکھ 36 ہزار افراد مہاجر بن کر دوسرے ملک کی شہریت لینے پر مجبور کیوں ہو گئے؟ انہیں جانے سے کیوں نہیں روکا گیا؟ اس پر بی جے پی کے کسی لیڈر نے اب تک بیان کیوں نہیں دیا۔ عبدالباری صدیقی نے جو بیان دیا ہے وہ موجودہ حالات کے تناظر میں کہی گئی بات ہے، اور اس وقت ملک کے جو حالات ہیں اس سے کون انکار کر سکتا ہے کہ ملک میں آپسی بھائی چارہ ختم کر کے زہر گھول دیا گیا ہے۔ لوگ مذہب کے نام پر ایک دوسرے کے دشمن بنے بیٹھے ہیں، نام پوچھ کر اور کپڑوں سے پہچان کر انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں عبدالباری صدیقی کا بیان ہے جسے بی جے پی والوں نے دوسرا رخ دینے کی کوشش کی ہے۔ Congress and RJD Leaders Support To Abdul Bari Siddiqui Remarks
کانگریس کے ریاستی ترجمان راجیش راٹھور نے کہا کہ عبدالباری صدیقی بہار میں صرف مسلمانوں کے ہی لیڈر نہیں بلکہ سیکولر ذہنیت رکھنے والے تمام لوگوں کے لیڈر ہیں، جو لوگ انہیں پاکستان جانے کا مشورہ دے رہے ہیں انہیں معلوم نہیں عبدالباری صدیقی سماجوادی تحریک سے نکلے ہوئے ایک زمینی لیڈر ہیں، جنہوں نے بہار میں کئی تحریکوں کی قیادت کی، غریبوں و مظلوموں کی آواز ہیں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر ان کا بیان سو فیصد صداقت پر مبنی ہے جسے بی جے پی و میڈیا کے اہلکاروں نے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔ Abdul Bari Siddiqui Remarks