گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں بچے صوفیانہ کلام سمیت 'ساستری سنگیت ' سے اپنے اندر چھپی فنکارانہ صلاحیتوں کو نکھارنے اور سنوارنے میں مصروف ہیں۔ ان طلبہ کی عمر 7 برس سے 14برس کے درمیان کی ہے۔ یہ سبھی طلبہ اب تک اس حد تک تیار ہو چکے ہیں کہ ان کا سُر اور موسیقی کی دھنیں لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرلیتی ہیں۔ ان بچوں کی فنکارانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں محکمہ تعلیم کا ادارہ 'کلکاری' مدد کر رہا ہے۔ صوفیانہ کلام اور ساشتری سنگیت کی سریلی آوازوں سے گیا شہر کے سرکاری بس اسٹینڈ سے متصل ہری داس سمینری کا احاطہ ہر دن گونجتا ہے۔ یہاں طلبہ کے ہاتھوں سے موسیقی کے آلات کا بہترین استعمال سے آپ خوب لطف اندوز ہوں گے۔ ان کے سُروں سے ایک سماں بندھ جاتا ہے۔
ان طلبا و طالبات کے ذریعے ایسی مہارت سے موسیقی کے آلات بجائے جاتے ہیں گویا کہ کوئی ماہر سازندہ اپنی ریاضت کا خلاصہ پیش کر رہا ہو۔ طالبہ اناپورنا بھارتی طالب علم ابھیمنیو اور طالب علم محمد سہراب کے ساتھ درجنوں بچے موسیقی میں اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے کڑی محنت و مشقت کے ساتھ ریاض کرتے نظر آتے ہیں۔
طالبہ انا پورنا بھارتی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ ملکی سطح پر سرکاری پروگرام میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکی ہے۔ گزشتہ برس موسیقی کے تنہا مقابلے میں اڑیسہ میں منعقدہ موسیقی مقابلے میں بھی وہ شرکت کر چکی ہیں۔ اس مقابلے میں بہترین پرفارمنس کے ساتھ ٹاپ ٹین میں شامل رہیں۔ اب اس کی خواہش ہے کہ وہ کسی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں اپنے ہنر کا جلوہ بکھریں۔ اناپورنا بھارتی نے گلوکاری کو سیکھنے کا بہترین مرکز بتاتے ہوئے کہا کہ ضلع گیا میں کوئی ایسا میوزک اکیڈمی نہیں ہے جہاں پر اچھے اور نامور گلوکار تربیت دیتے ہوں۔ یہ مرکز ان کے لئے واحد سہارا ہے۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لئے یہ بہترین مرکز ہے۔ البتہ اس نے حکومت سے اپیل کی کہ یہاں موسیقی کے لئے مزید بہتر انتظامات کیے جائیں تاکہ یہاں کے بچوں اور فنکاروں کا ہنر ملکی سطح پر پیش کیا جائے اور انہیں اچھی تربیت حاصل ہو۔