ریاست بہار کے ضلع چھپرا میں زہریلی شراب نوشی سے ہونے والی اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زہریلی شراب نوشی سے اب تک 75 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے اب تک 67 اموات کی تصدیق کی ہے۔ یہ اموات صرف مشرک تھانہ علاقہ، مادھورا، اسوا پور اور سارن کے امنور بلاک میں ہوئی ہیں۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) بنائی گئی ہے، یہ ٹیم پورے معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔ سارن ضلع انتظامیہ ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔
چھپرا شراب معاملے میں بڑا انکشاف: اس سب کے درمیان چھپرا زہریلی شراب معاملے میں بڑا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جعلی شراب کہیں اور سے نہیں آئی بلکہ تھانے سے غائب ہوئی تھی۔ اس کی اطلاع اب ریاستی حکومت تک پہنچ گئی ہے اور اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔ درحقیقت تھانہ مشرک میں محکمہ ایکسائز نے بڑی مقدار میں شراب اپنے قبضے میں لے کر تلف کرنے کے لیے رکھی تھی لیکن انتظامیہ اسے تلف کرنا بھول گئے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق کئی ڈرموں کے ڈھکن غائب ہیں اس طرح کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ شراب تھانے سے ہی غائب ہو گئی ہے جس کی وجہ سے لوگ مسلسل مر رہے ہیں۔
متاثرین نے بتایا کہ انہوں نے یہ شراب مشرک بازار سے ہی خریدی تھی۔ ریاستی حکومت کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم بھی معاملے کی جانچ کے لیے چھپرہ پہنچ گئی ہے۔ جوائنٹ کمشنر کرشنا پاسوان اور ڈپٹی سکریٹری پروڈکٹ ڈپارٹمنٹ نرنجن کمار معاملے کی جانچ کے لیے مشرک علاقہ پہنچے تھے۔ حالانکہ انہوں نے میڈیا سے بات نہیں کی۔ سرکاری ذرائع سے موصولہ خبر کے مطابق اس تھانے کے دو چوکیدار شک کی زد میں ہیں جن میں جھڈو موڈ علاقہ کا چوکیدار بھی شامل ہے جسے معطل کر دیا گیا ہے۔ جھڈو موڈ کے قریب اور اس سے متعلقہ علاقوں میں زہریلی شراب سے بڑی تعداد میں لوگ بیمار ہو گئے ہیں۔ جن میں سے اب تک تقریباً 75افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
67 لوگوں کی موت کی تصدیق: اس معاملے میں ایس پی نے کہا ہے کہ 72 گھنٹوں کے اندر 213 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس ملزم گڈو پانڈے اور انل سنگھ کو بھی گرفتار کر کے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ بیماروں کا علاج چھپرا صدر اسپتال، پی ایم سی ایچ اور این ایم سی ایچ میں جاری ہے۔ زہریلی شراب پینے سے اب تک 25 افراد اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔ سرکاری طور پر اب تک 67 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔