موتیہاری میں چمپارن کو گاندھی کی کرم بھومی (میدانِ کار) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ یہیں سے بھارت کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی اور اسی سرزمین نے موہن داس کرم چند گاندھی کو بابائے قوم کے خطاب سے نوازا۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں سے انگریزوں کے خلاف باضابطہ بغاوت شروع ہوئی۔
چمپارن میں برطانوی حکمرانی کے دوران زمیندار کسانوں پر بے انتہا ظلم کرتے تھے اور ان پر غیر قانونی ٹیکس بھی عائد کرتے تھے۔ ان سے زبردستی نیل کی کھیتی کرائی جاتی تھی۔
سنہ 1916 میں لکھنؤ کے کانگریس اجلاس میں گاندھی جی نے راج کمار شُکلا سے ملاقات کی۔ اس اجلاس میں راج کمار شُکلا نے تنسُکیا میں زمینداروں کے ذریعہ عائد کردہ غیر قانونی ٹیکس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
شُکلا نے گاندھی جی سے گزارش کی وہ انکے ساتھ چمپارن آئیں اور خود کسانوں کے دُکھ درد کو دیکھیں۔ اس کے بعد سنہ 1917 میں گاندھی جی شُکلا کے ساتھ چمپارن گئے۔
موتیہاری پہنچنے کے بعد گاندھی جی اگلے دن صبح ہی ہاتھی پر سوار جسولی پٹی گاؤں کے لیے نکلےکیونکہ وہاں پر ایک کسان کو مارا پیٹا گیا تھا۔