پٹنہ:مسجدوں سے دی جانے والی اذان پر گذشتہ کئی دنوں سے بحث چل رہی ہے، جو صحیح نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اگر لاؤڈ اسپیکر سے نکلنے والی آواز سے پریشانی ہے تو مرکز کو چاہیے کہ وہ سبھی مذاہب کے لیے ایک قانون بنائے اور سب کے لیے پابندی لگائے، پھر شادی بیاہ میں بجنے والے ڈی جے پر بھی پابندیاں لگیں اور مختلف تہواروں پر بجنے والے لاؤڈ-اسپیکر پر بھی روک لگے۔ مگر کسی ایک طبقہ کو ٹارگٹ کر کے اس طرح کا واویلا مچانا کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے۔ اس سے آپس میں تفریق ہوگی اور یہ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے Central Govt Should Make A Law for All Religions Regarding loudspeaker Issue۔
مذکورہ باتیں کانگریس کے رکن اسمبلی ڈاکٹر شکیل احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی، انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت فرقہ وارانہ فسادات، مہنگائی، بے روزگاری سے جوجھ رہا ہے مگر یہاں لوگ بحث مذہبی منافرت پر کر رہے ہیں۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے مرکزی حکومت ملک کے عوام کو کسی ایسے بحث میں پھنسا دیتی ہے جس سے لوگ اصل مدعا کو بھول جاتے ہیں، رام نومی کے وقت مسجد کے مینار پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لگانا انہیں منصوبوں میں سے ایک منصوبہ تھا، جو پوری طرح کامیاب نہیں ہوا۔ شکیل احمد خان نے مزید کہا کہ لاؤڈ اسپیکر سے اتنی ہی آواز آنی چاہیے جس سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو مگر اسے فرقہ وارانہ ماحول نہیں دینا چاہیے۔