اس حلقے سے کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما ڈاکٹر جاوید آزاد رکن اسبملی تھے، رکن پارلیمان بننے کے بعد انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
رواں ماہ کی 21 تاریخ یعنی 21 اکتوبر کو کشن گنج اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات ہونا ہے۔
کانگریس کے امیدوار کو لیکر ابھی بھی لوگوں میں خاصی ناراضگی دیکھی جا رہی ہے.
کشن گنج اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب دراصل کانگریس نے رکن پارلیان ڈاکٹر جاوید آزاد کی بزرگ والدہ سعیدہ بانو کو اپنا امیدوار بنایا ہے جب کہ پارٹی میں رہنما موجود ہیں.
اس سلسلے میں کشن گنج کے سینئر رہنما شہزاد کوثر نے کہا کہ کشن گنج کی سطح پر کانگریس یہ مان کر چلتی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی خمیر میں کانگریس خون بن کر دوڑتا ہے، وہ جائے گا کہاں، جھک مارکر کانگریس کو ہی ووٹ دیگا۔
گزشہ پارلیمانی انتخاب کی جیت سے ان لوگوں کا حوصلہ اور بھی بڑھ گیا ہے کہ پارٹی جس کو بھی ٹکٹ دے، خواہ وہ کوئی بھی امیدوار ہو اس کی جیت تو طئے ہے.
ایسے میں کیا ہوتا ہے کہ جو کانگریس کے وفادار ہیں جو ہمیشہ کانگریس کے لئے سرشار رہے، جھولا ڈھونے کا کام کیا ایسے لوگ آج خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں لیکن کچھ لوگ ہیں جو شرم و حیا طاق پر رکھ کر خوشامد کر رہے ہیں، ایسے ہی خوشامد کرنے والے لوگوں کی وجہ سے کانگریس ملکی سطح پر برباد ہو رہی ہے۔
.
شہزاد کوثر نے کہا کہ اگر اچھے امیدواروں کو کانگریس آگے لاتی تو آج کانگریس کی یہ حالت نہیں ہوتی. بڑے افسوس کی بات ہے کہ کشن گنج ضمنی انتخاب کے ٹکٹ کے تعلق سے جن کانگریسوں کو کبنہ پروری د کی مخالفت کرنی تھی وہ آج ان کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں۔
اب عوام کو طئے کرنا ہیکہ وہ اس ضمنی انتخاب میں کس بنیاد پر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔