اردو

urdu

ETV Bharat / state

'مہنگی بجلی خرید کر ریاست کے لوگوں کی ضرورتیں پوری کی جارہی ہیں' - جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ‘

جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ‘پروگرام کے اختتام کے بعد بہار کےوزیر اعلیٰ نتیش کمار نے میڈیا سے بات کی۔

'مہنگی بجلی خرید کر ریاست کے لوگوں کی ضرورتیں پوری کی جارہی ہیں'
'مہنگی بجلی خرید کر ریاست کے لوگوں کی ضرورتیں پوری کی جارہی ہیں'

By

Published : Oct 11, 2021, 10:46 PM IST

کوئلے کی کمی کو لے کر پیدا ہوئی بجلی کے مسائل کے تعلق سے میڈیا کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں بجلی محکمہ کے افسران سے موجودہ صورتحال کی جانکاری لی ہے ۔

افسران نے بتا یا ہے کہ بجلی کی جتنی ضرورت ہے اس کے حساب سے فراہمی نہیں ہو پارہی ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ این ٹی پی سی اور دوسری کمپنیوں سے جتنی بجلی کی فراہمی کا التزام ہے اتنی بجلی نہیں مل پارہی ہے ، اس کو لے کر یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی دوسری کمپنیوں سے زیادہ قیمت پر بجلی خرید کر ضرورت کے مطابق بجلی کی سپلائی کی جارہی ہے ۔ بجلی کی سپلائی میں کمی آئی ہے ، بجلی محکمہ حالات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں پوری طرح سے تیار رہے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں بجلی ایکسچنچ سے تقریبا 570 لاکھ یونٹ بجلی کی خرید کی گئی ہے جس کی مکمل لاگت 90کروڑ روپے ہے ۔

ابھی بہار میں مانگ کے مطابق بجلی کی فراہمی کی جارہی ہے ۔ مصروف وقت میں تقریبا 5,500 سے 5,600 میگا واٹ بجلی مہیا ہو رہی ہے ۔ ابھی سمجھوتے سے باہر کی کمپنیوں سے بجلی خریدنے پر زیادہ پیسے خرچ کر نے پڑ رہے ہیں ۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ ابھی بجلی کا مسئلہ ہے ، اس سے صرف بہار ہی نہیں بلکہ پورا ملک متاثرہے ۔

یہ بھی پڑھیں:گیا: شمس تبریز شمس پنچایت منیارا کے سرپرست منتخب

انہوں نے کہا کہ عوام نے جب سے ہمیں خدمت کا موقع دیا تو بہار میں بجلی کی حالت میں بہتری کے لیے تیزی سے کام کرنا شروع کیا ۔ شروع کے دنوں میں بجلی گھروں کی حالت میں سدھار اور نئے بجلی گھروں کے قیام کو لے کر کام کیے گئے ، بعد میں بہار کے بجلی گھروں کو این ٹی پی سی کے ساتھ سمجھوتہ کر کے ان کو سونپ دیا۔ ابھی بہار سرکار کے زیر انتظام کوئی بجلی گھر نہیں ہے ۔ بجلی محکمہ نے جانکاری دی ہے کہ برونی تھرمل پاور سینٹر کی 9ویں اکائی دس دنوں میں اور چھٹی اکائی ایک مہینے میں چالو ہو جائے گی۔

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details