اردو

urdu

ETV Bharat / state

Khuda Baksh Library تمام مذہبی کتابیں انسانیت اور عمدہ اخلاق کا سر چشمہ ہیں، نریش چندر ماتھر

ڈاکٹر نریش چندر ماتھر نے کہا کہ زندگی کا مذہب سے اٹوٹ رشتہ ہے۔ مذہب ماں باپ کی طرح مہربان ہوتا ہے اور بڑی شفقت سے جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ میرے نزدیک تہذیب و تمدن ہی مذہب ہے۔ ہندستان جو مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے جسے تہواروں کا ملک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ہر دن کسی نہ کسی مذہب کا تہوار منایا جاتا ہے۔ Academic Discussion Organized in Khuda Baksh Library

نریش چندر ماتھر
نریش چندر ماتھر

By

Published : Nov 6, 2022, 9:53 AM IST

پٹنہ:بہار کے دار الحکومت پٹنہ میں واقع خدا بخش لائبریری میں 'مذہب دھرم جینے کا سلیقہ' کے موضوع پر ایک علمی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مختلف مذاہب کا گہرا مطالعہ رکھنے والے ڈاکٹر نریش چندر ماتھر نے شرکت کی۔ Academic Discussion Organized in Khuda Baksh Library

نریش چندر ماتھر

افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار نے کہا کہ مذہب ہر انسان کی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ جب مذہبی تعلیمات کسی انسان کی زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں تو وہ اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ سماج اور معاشرہ کو سنوارنے کی فکر میں لگ جاتا ہے۔ شرافت سے جینا کسی بھی مذہب کا بنیادی مقصد ہوتا ہے۔ چنانچہ شرافت والی زندگی جی کر اس دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں۔ مذہب جسم اور روح کے رشتے کو پاکیزہ بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ مذہب اور زندگی لازم ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان دونوں کے خوشگوار آپسی تعلقات کی خوبصورتی کو جانے بغیر شرافت والی زندگی کا تصور ذرا محال سا ہے۔ اسی پہلو کو اجاگر کرنے کے لئے آج علمی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔


مہمان خصوصی ڈاکٹر نریش چندر ماتھر نے کہا کہ زندگی کا مذہب سے اٹوٹ رشتہ ہے۔مذہب ماں باپ کی طرح مہربان ہوتا ہے اور بڑی شفقت سے جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ میرے نزدیک تہذیب و تمدن ہی مذہب ہے۔ہندستان جو مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے جسے تہواروں کا ملک بھی کہاجاتا ہے کیونکہ ہر دن کسی نہ کسی مذہب کا تہوار منایا جاتا ہے، انسانیت اور اخلاقیات سارے مذاہب کے بنیادی اصول ہیں۔ بودھ دھرم کو ناستک کا دھرم کہا جاتا ہے کیونکہ وہ خدا کو نہیں مانتے بلکہ جینے کے سلیقہ پر اس کا خاص زور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی کتابیں آپس میں لڑتی نہیں اور جو اس کے لئے لڑتے ہیں وہ ان کتابوں کو پڑھتے نہیں ہیں، مذہب کی مثال ہاتھ کی دو ہتھیلیوں کی طرح ہے کہ جب وہ جڑ جاتے ہیں نمستے اور کھل جاتے ہیں تو دعا، ہمارے اندر ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ مذہب کا جتنا علم نہیں ہوتا، اس سے زیادہ غرور ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے مذہبی تعلیمات وہ اثر نہیں دکھا پاتی جس سے زندگی سنور جائے۔ مذہب اور روحانیت کے بغیر زندگی دشوار ہوجاتی ہے۔نفسیاتی مایوسی کو اسی مذہبی اور روحانی دوا سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ وید، قرآن، گیتا، بائبل، گروگرنتھ وغیرہ مذہبی کتابیں انسانیت اور اخلاقیات کا درس دیتی ہیں، اگر ہم نے ان تعلیمات کو اپنی زندگی میں اتار لیا تو زندگی بڑی پیاری لگنے لگے گی، پھر آپ کو کوئی بھید بھاؤ گمراہ نہیں کرے گا۔ ڈاکٹر نریش چندر ماتھر نے کہا کہ مذہب اسلام امن و سلامتی کا نام ہے، آپ گوگل پر بھی سرچ کریں گے تو یہی معنی آئے گا، اسلام مذہب کوئی زور زبردستی سے نہیں بلکہ اخلاق و محبت سے پھیلا ہے. پیغمبر محمدﷺ نے جتنی کم مدت میں اسلام کو عام کیا وہ حیران کن ہے. اسی وجہ سے جب ایک امریکی محقق نے دنیا کے سو باآثر شخصیات کی فہرست تیار کی تو انہوں نے محمدﷺ صاحب کو سرفہرست رکھا، انہوں نے مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ محمد صاحب کو عام زندگی میں سب سے زیادہ متاثر پایا. اس موقع پر موجود شرکاء نے سوال و جواب بھی کئے جس کا چندر ماتھر نے تشفی بخش جواب بھی دیا۔

مزید پڑھیں:پٹنہ:خدا بخش لائبریری میں مولانا آزاد کی حیات و خدمات پر کتابوں کی نمائش

ABOUT THE AUTHOR

...view details