ریاست بہار کے ضلع گیا کے سابق رکن پارلیمان و بی جے پی کے سینیئر رہنماء ہری مانجھی نے جیتن رام مانجھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی اتحاد میں جانے یا نکلنے سے فائدہ ونقصان نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلی نے ساخ کھو دی ہے۔
وہ حالات کے تحت وزیراعلی بنے اور اس کے بعد انہوں نے ذاتی مفاد کوترجیح دی ہے۔
ہری مانجھی بی جے پی کی ٹکٹ سے مسلسل دومرتبہ گیا پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔
سنہ2019 کے انتخاب میں گیا پارلیمانی حلقہ جے ڈی یو کے کوٹے میں جانے سے ہری مانجھی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا۔
ہری مانجھی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیتن رام مانجھی کا اثر اپنے سماج میں بھی نہیں ہے۔
این ڈی اے میں ان کی کوئی بڑی حیثیت نہیں ہوگی۔
بی جے پی نے ان کے ساتھ رہکر دیکھ لیا ہے ، کوئی فائدہ 2015 میں نہیں ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ نے عدم کارکردگی اور اس کے نتیجے میں اینٹی انکمبینسی کی وجہ سے انتخابی حلقوں کو نصف درجن بار تبدیل کیا ہے۔
کسی بھی اسمبلی حلقے میں وہ دوبارہ انتخاب نہیں لڑے ہیں اور اگر کہیں دوبارہ آئے بھی تو وہاں سے ان کی ہار ہوئی ہے۔
جیتن مانجھی کے سیاسی قد کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ 'میں ' ہری مانجھی جیسے عام بی جے پی کارکن نے سال 2014 میں گیا پارلیمانی حلقہ میں جتن مانجھی کو شکست دی تھی بلکہ وہ تیسرے نمبر پر رہے تھے ۔
خیال رہے کہ ہری مانجھی کو تین لاکھ پچیس ہزار ووٹ ملے تھے جب کہ جیتن رام مانجھی صرف 1.31 لاکھ ووٹوں سے اپنی سیکیورٹی ڈپازٹ کو بچانے میں کامیاب رہے تھے ۔
ہری مانجھی نے کہا کہ سیاست میں مستقل مزاجی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔