بہاراسمبلی انتخابات میں بی جے پی وزیر اعلی نتیش کمار کو گھیرنے کے لئے لوک جن شکتی پارٹی کو اپنی 'بی' ٹیم کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 'ریاست یا مرکز سے تعلق رکھنے والے کسی بھی بی جے پی رہنماؤں نے لوک جن شکتی پارٹی کی جانب سے کئے جارہے اقدام کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی ایل جے پی کے کسی رہنما کے خلاف بیان بازی کی۔ اس دوران ایل جے پی نے ایک نعرہ بھی دیا ہے'مودی تجھ سے بیر نہیں نتیش تیری خیر نہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پردے کے پیچھے کیا ہورہا ہے یہ ماسٹرپلان کون کر رہا ہے۔
وہیں سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ 'یہ تمام اقدام حکمت عملی کے ساتھ منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اسی کے مطابق معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔
بی جے پی صدر جے پی نڈا اور وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے نتیش کو این ڈی اے کا چہرہ بنانے کا اعلان بھی حکمت عملی کا حصہ ہی ہے۔
ایک سیاسی جانکار نے بتایا کہ "مستقبل میں نتیش کمار بی جے پی اور ایل جے پی کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو بی جے پی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لئے مضبوط بنیاد ہوگی کہ 'شروع سے ہی نتیش این ڈی اے کے چہرہ تھے۔ نتیش خود تنہا چلنا چاہتے ہیں یا کسی مختلف راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ ان کا فیصلہ ہے اور اس کے لئے بی جے پی ذمہ دار نہیں ہے۔ اس طرح سے بی جے پی الزامات کی سیاست آسانی سے کرسکتی ہے۔
ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ 'بہار میں نتیش حکومت کے مخالف کئی فیکٹر ہیں۔ جو اپنی شکل اختیار کرلی ہے۔ نتیش کی ذاتی قبولیت کی سطح پر وہ بھاری ہے۔ اور بی جے پی اس فیکٹر سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایل جے پی نے بی جے پی کی مدد کے لئے 143 نشستوں پر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایل جے پی نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ 'بہار اسمبلی انتخابات میں 143 امیدوار بی جے پی کے خلاف نہیں بلکہ جے ڈی یو امیدواروں کے خلاف میدان میں ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایل جے پی بھگوا پارٹی کو فائدہ پہنچانے والے جے ڈی یو کے ووٹ شیئر میں کمی کرے گی۔
بی جے پی کے لئے اتحاد میں دوسرے پارٹی کے ٹیگ سے چھٹکارہ پانے کا یہ سنہرہ موقع بھی ہے۔ بی جے پی کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اصل منصوبہ بہار اسمبلی میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنا ہے، تاکہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوتا ہے تو بی جے پی کو اپنا وزیر اعلی امیدوار مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'چراگ نے کبھی بھی بی جے پی پر سیٹ شیئرنگ کا الزام عائد نہیں کیا، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں بھگوا پارٹی ہی جگہ دے گی، نہ کہ نتیش کمار، چراگ نے کبھی یہ اعتراض نہیں کیا کہ انہیں بی جے پی سے مطلوبہ نشست نہیں ملی؟ چراگ بی جے پی سے وفادار اور نتیش کے ساتھ تلخ ہیں۔
سات نسچے ان کا پسندیدہ ایجنڈہ کیوں ہے؟ پٹنہ کے ایک سیاسی مبصر کا کہنا ہے کہ ان تمام مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی چراگ کو اپنی بی ٹیم یا پراکسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
بہار'بی جے پی کر رہی ہے ایل جے پی کو استعمال' سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ نتیش کا اعتماد جو بی جے پی کے ساتھ پچھلے تعلقات پر مبنی تھا، اب وہ نہیں رہا۔ بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان موجودہ تعلقات میں عدم اعتماد ہے۔ نتیش جس طرح سے آر جے ڈی سے بی جے پی میں آئے تھے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ رشتہ کوئی قدرتی اتحاد نہیں ہے۔
چراگ پاسوان ایک ایسے لیڈر ہیں جو بہار میں اپنی جگہ بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن چراگ کو لگتا ہے کہ وہ نتیش کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے، کیونکہ موجودہ وزیراعلی چھوٹی جماعتوں اور اس کے رہنماؤں کو تباہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
چراگ کو لگتا ہے کہ نتیش کے ساتھ رہتے ہوئے ان کا مستقبل غیر محفوظ ہے۔ سیٹ شیئرنگ کو لے کر ایل جے پی کی جے ڈی یو سے بات چیت ہوئی ہو اور چراگ کو وہ نشستیں مل گئی ہوں، جس پر ان کا شکست ممکن ہو۔ یہ 2010 کے بہار انتخابات کی طرح نہیں ہے جس میں این ڈی اے نے 206 سیٹیں حاصل کیں تھی ۔
وہیں بی جے پی کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ نتیش کمار بہار میں مضبوط حالت میں ہوں۔ اور کسی بھی حالت میں بی جے پی نہیں چاہے گی کہ ایل جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان سرد جنگ میں ان کی کوئی شکست ہو۔
بی جے پی یقینی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت اور کیڈر پر مبنی پارٹی ہونے کی بنیاد پر اچھی نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ تمام منظروں کو دیکھیں تو بی جے پی دوہرا کھیل کھیل رہی ہے - ایک طرف جہاں ایل جے پی کی حمایت کررہی ہے وہیں دوسری جانب نتیش کا گھیراؤ۔ ابھی تک بی جے پی نے ایل جے پی کے خلاف کوئی براہ راست کارروائی نہیں کی ہے اور اگر کوئی کارروائی کی گئی تو وہ بھی کسی معاہدے کے تحت ہوگی اور وہ بھی اگر نتیش بی جے پی پر دباؤ ڈالتے ہیں تو۔
دوسری طرف رام ولاس پاسوان اپنے بیٹے کی مستقبل کو دیکھ رہے ہیں اور وہ بہار کی سیاست میں اپنے آپ کو قائم کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ یہاں تک کہ اگر انہیں مرکز میں کابینہ کا عہدہ بھی کھونا پڑے ۔
رام ولاس پاسوان پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے فعال سیاست میں ہیں اور وہ بہار کے دلت رہنما ہیں۔ لالو کی طرح ، رام ولاس بھی اپنے بیٹے کو سیاست میں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ اپنے بیٹے کے قیام کی شرط پر کسی بھی معاہدے کے تحت اپنی کابینہ کا عہدہ کھو دیتے ہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
آج کے منظر نامے میں، بی جے پی کا ہاتھ بھاری ہے اور وہ نتیش کو نظرانداز کرکے اچھا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آنے والے دنوں میں بہار کے انتخابات میں کیا چیزیں سامنے آرہی ہیں اور ایل جے پی نتیش کو اپنے بہار کے ایجنڈے سے خود کو درست ثابت کرنے کے لئے کتنا نقصان پہنچا سکتی ہے۔