بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ تارکیشور پرساد نے آج ریاستی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں مالی سال 2022-23 کے لیے 237691.19 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تعلیم کے شعبے کا حصہ سب سے زیادہ 16.49 یعنی 39191.87 کروڑ مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔Deputy CM Tarkishore Prasad presents Budget of Rs. 2.37 lakh cr
پیر کو مقننہ کے دونوں ایوانوں میں بجٹ پیش کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر پرساد نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم، توانائی، صحت، دیہی امور، سماجی بہبود اور شہری ترقی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ 39191.87 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کل بجٹ کا 16.49 فیصد ہے۔ اسی طرح صحت کے شعبے کو 16134.39 کروڑ روپے دیے گئے جو کل بجٹ کا 6.79 فیصد ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو معیاری زندگی فراہم کرنے کی تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کے سات نشچے ٹو میں بھی زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی ورکس محکمہ کو 10,611.96 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کل بجٹ کا 4.46 فیصد ہے۔ اسی طرح محکمہ شہری ترقی اور ہاو ¿سنگ کے لیے 8175.94 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کل بجٹ کا 3.44 فیصد ہے۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ ریاستی حکومت نے سماج کے تمام طبقات کی بہتری کے لیے فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔ محکمہ سماجی بہبود کو 8,201.12 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کل بجٹ کا 3.45 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2005 میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بہار میں توانائی کے شعبے میں کافی اصلاحات کی گئی ہیں۔ بجٹ میں محکمہ توانائی کے لیے کل 11475.97 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران مالی سال 2020-21 میں بہار کی مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل دور میں بھی بہار نے ترقی درج کی ہے اور ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو وقت پر پنشن کی ادائیگی کی گئی ہیں۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ "اگر ریونیو کی وصولی ریونیو اخراجات سے زیادہ ہے، تو اضافی رقم کو ریونیو سرپلس کہا جاتا ہے۔ سال 2022-23 کے لیے ریونیو سرپلس 4,747.84 کروڑ روپے رہا ہے۔ اس ریونیو سرپلس کو سڑکوں، عمارتوں، بجلی،اسکولوں، صحت مراکز ، سینچائی منصوبوں وغیرہ جیسے سرمائے کے اثاثے کی تعمیر کرنے والے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کیلئے کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2022-23 کے لیے تخمینہ شدہ مالیاتی خسارہ 25,885.10 کروڑ روپے ہے جو کہ 7,45,310.00 کروڑ روپے کے جی ایس ڈی پی کا 3.47 فیصد ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2022-23 کے لیے سرمایہ خرچ کا تخمینہ 29,749.64 کروڑ روپے ہے، جو کہ سال 2021-22 کے 30,788.02 کروڑ روپے سے 1,038.38 کروڑ روپے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آر بی ایم ایکٹ کے مطابق مالیاتی خسارے کو جی ایس ڈی پی کے 3.5 فیصد کی قانونی حد کے اندر رکھا گیا ہے۔