پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کل 17 اضلاع کی 94 اسمبلی نشستوں کے لیے 1463 امیدوار میدان میں ہیں۔ جہاں 3 نومبر کو پولنگ ہونی ہے۔ تجزیہ کاروں کہنا ہے کہ یہ مرحلہ ریاست کی حکومت سازی کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوگی۔ اسی وجہ سے این ڈی اے اور عظیم اتحاد نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔
کل 17 اضلاع کی 94 اسمبلی نشستوں کے لیے 1463 امیدوار میدان میں ہیں کتنے سیٹوں پر کون لڑ رہا ہے انتخابات؟
خیال کیا جاتا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں، اصل امتحان عظیم اتحاد کا ہے، جس میں تیجسوی یادو اور ان کے بھائی تیج پرتاپ یادو کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے۔ اس مرحلے میں آر جے ڈی عظیم اتحاد کی جانب سے 56 سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے جبکہ کانگریس 24 اور بائیں بازو کی جماعتیں 14 نشستوں پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔ اسی طرح جے ڈی یو نتیش کی زیرقیادت این ڈی اے سے 43 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے، جبکہ بی جے پی 46 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ اس کے علاوہ وی آئی پی کے حصے 5 سیٹیں آئیں ہیں۔
بہار کی سیاسی لڑائی میں تنہا مقابلہ کرنے والے چراغ پاسوان کی ایل جے پی دوسرے مرحلے کی 94 نشستوں میں سے 52 نشستوں پر مقابلہ کر رہی ہے۔ جس میں سے 43 امیدوار جے ڈی یو کے خلاف میدان میں ہیں۔ اس کے علاوہ ایل جے پی دو نشستوں پر بی جے پی کے خلاف میدان میں ہے۔ مزید بی ایس پی نے 33 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
دوسرے مرحلے میں بی جے پی اور آر جے ڈی 27 سیٹوں پر آمنے سامنے ہے۔ جبکہ بی جے پی کانگریس کے ساتھ 12، سی پی آئی (ایم ایل) کے ساتھ 2-2 اور سی پی آئی ایم کے ساتھ ایک نشست پر آمنے سامنے ہے۔ اسی طرح جے ڈی یو کے 43 میں سے 25 امیدواروں کا براہ راست مقابلہ آر جے ڈی سے ہے۔ اور 12 سیٹوں پر کانگریس کے ساتھ مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ سی پی آئی ایم ایل کے ساتھ 2 ، سی پی ایم کے ساتھ تین اور سی پی آئی کے ساتھ ایک نشست پر مقابلہ ہے۔
سنہ میں کس کی پاڑٹی کے پاس کنٹی سیٹیں تھیں اگر دوسرے مرحلے کے تمام سیٹوں کا موازنہ سنہ 2015 سے کریں تو تمام سیٹوں پر این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے درمیان شرح ووٹنگ میں قریب 15 فیصد کا فرق ہے، گذشتہ انتخابات میں جے ڈی یو، آر جے ڈی اور کانگریس نے مل کر 70 سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔
ان میں سے 33 سیٹوں آر جے ڈی، 30 نشستیں جے ڈی یو اور سات سیٹوں پر کانگریس نے جیت درج کی تھی۔ جبکہ بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے نے 22 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، ان میں سے 20 نشستیں بی جے پی نے جیتی تھیں جبکہ دو سیٹوں پر ایل جے پی کو کامیابی ملی تھی۔
تاہم رواں حالیہ انتخابات میں معاملہ بالکل مختلف ہے۔ اگر موجودہ این ڈی اے کا موازنہ سنہ 2015 سے کریں تو بی جے پی نے 25.86 فیصد ووٹ کے ساتھ 20 سیٹوں پر جیتی، جبکہ جے ڈی یو نے 17.30 فیصد ووٹ کے ساتھ 30 سیٹیں اور ہم نے 2.07 فیصد ووٹ ملے تھے، اسی طرح این ڈی اے کا کل شرح ووٹ 45.24 فیصد اور سیٹیں 50 ہوتی ہیں۔
اسی طرح اگر ہم موجودہ عظیم اتحاد کا موازنہ کریں تو آر جے ڈی کو 20.34 فیصد کے ساتھ 33 سیٹیں ملی، کانگریس 4.86 فیصد کے ساتھ 7 سیٹوں پر کامیاب ہوئی، سی پی آئی کو 1.65 فیصد، سی پی آئی ایم کو 1.06 فیصد اور سی پی آئی ایم ایل کو 2.07 فیصد ووٹ ملی تھیں، جنہیں ملاکر 29.08 فیصد ووٹ اور 41 سیٹ بنتی ہیں، حالانکہ 6.68 فیصد ووٹ کے ساتھ ایل جے پی کو 2 سیٹیں ملی تھی، جبکہ دیگر کو 18.99 فیصد ووٹ ملے تھے۔
نتیش حکومت کے تینوں وزراء کی قسنت بھی داؤ پر لگی ہے۔ ان میں مدھوبن نشست سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی رانا رانا رندھیر، گوڑا بورام سے جے ڈی یو رکن اسمبلی و وزیر مدن ساہنی اور پٹنہ صاحب سے بی جے پی سے رکن اسمبلی و وزیر نند کشور یادو شامل ہیں۔ اس طرح سے بی جے پی کوٹے سے دو اور جے ڈی یو کوٹہ سے ایک وزیر کی ساکھ خطرے میں ہے۔
تیجسوی یادو راگھوپور سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے بڑے بھائی اور سابق وزیر تیج پرتاپ یادو حسن پور سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ آر جے ڈی کے پرنسپل جنرل سکریٹری آلوک کمار مہتا اجیار اسمبلی حلقہ جبکہ بہارپور نشست سے سابق ممبر پارلیمنٹ اور یوتھ آر جے ڈی صدر شیلیش کمار عرف بولو منڈل میدان میں ہیں۔
زور آور کے بارے میں بات کی جائے تو رت لال یادو پٹنہ کی ڈاناپور سیٹ سے، سابق ممبر پارلیمنٹ آنند موہن کے بیٹے، چیتن آنند شیوہر سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جبکہ سابق ایم پی پربھوناتھ سنگھ کے بیٹے رندھیر سنگھ چھپرا اور بھائی کیدراتھ سنگھ بنی پور سے لڑ رہے ہیں۔ اسی طرح سابق ممبر پارلیمنٹ راما سنگھ کی بیوی بینا سنگھ، ویشالی کی مہنار سے اپنی قسمت آزمارہی ہیں۔
دوسرے مرحلے کی 94 سیٹوں پر نئے ووٹرز اور سروس ووٹرز فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس مرحلے میں 6 لاکھ 80 ہزار 291 نئے ووٹز حق رائے دہی کا استعمال کریں گے جبکہ 60 ہزار 879 سروس ووٹرز اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔
دوسرا مرحلے میں نئے ووٹرز کا فیصلہ کن کردار ہوگا دوسرے مرحلے میں 1463 امیدواروں میں سب سے زیادہ 27 امیدوار مہاراج گنج اسمبلی حلقہ سے میدان میں ہیں، جبکہ کم از کم چار امیدوار دھوریہ (ایس یو) سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اسی کے طرح دیگھا اسمبلی حلقہ ووٹروں کی تعداد کی بنیاد پر سب سے بڑا حلقہ ہے۔'
دوسرے مرحلے میں 146 خواتین امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پہلے مرحلے میں 114 خواتین امیدوار میدان میں تھیں۔ اسی کے ساتھ ہی دوسرے مرحلے میں 1463 امیدواروں میں سے 1316 مرد امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔