سپول: ہندو روایات کے مطابق جب رام 14 برس کی جلاوطنی کے بعد ایودھیا واپس آئے تو پورے شہر میں خوشی میں دیے جلا کر دیوالی منائی گئی۔ اسی طرح 17 برس سے پاکستان کی جیل میں بند بہار کے شیام سندر داس دیوالی کے دن جب اپنے گھر پہنچے تو ان کے گھر والوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔ باپ کی پتھرائی ہوئی آنکھیں بھی چمک اٹھیں۔ ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ وہ لاپتہ بیٹا جسے اس کی نظریں 17 برس سے ڈھونڈ رہی تھیں، آج اس کے سامنے تھا۔
جانکاری کے مطابق تھانہ علاقہ بھوانی پور جنوبی پنچایت وارڈ نمبر 3 کے رہنے والے بھگوان داس کا بیٹا شیامندر داس سال 2005 میں اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ روزی روٹی کے لیے پنجاب گیا تھا۔ لیکن وہ پانچ دیگر ساتھیوں کے ساتھ گھومتا رہا اور امرتسر سے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پہنچ گیا۔ جہاں بغیر کسی دستاویزات کے پکڑے جانے پر پاکستانی پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ اس کے ساتھ گرفتار کیے گئے پانچ ساتھیوں کو چھ ماہ بعد تفتیش اور دیگر شواہد کی بنیاد پر رہا کر کے پاکستان پولیس نے بھارت بھیج دیا۔ لیکن شیام سندر کی دماغی حالت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے وہ کوئی صحیح جانکاری نہیں دے سکے، جس کی وجہ سے انہیں 17 سال پاکستانی جیل میں گزارنے پڑے۔ پاکستانی سفارت خانے نے کئی بار بھارتی سفارت خانے سے شیام سندر کے بھارتی ہونے کے ثبوت مانگے، لیکن اس کے صحیح پتہ کے بارے میں جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے اس نوجوان کو 17 سال جیل میں گزارنے پڑے۔ گھر والوں کو بھی اس کا علم نہیں تھا۔
ان کے والد بھگوان داس نے بتایا کہ سال 2021 میں خاندان کو شیام سندر کے پاکستان جیل میں ہونے کی خبر ملی۔ اس کے بعد سے اس کے رشتہ دار پرتاپ گنج تھانے سے رابطہ کرتے رہے اور اسے پاکستان سے لانے کے لیے مدد کی درخواست کرتے رہے۔ اس کے والد بھگوان داس نے پولیس کو شیام سندر کے بھارتی شہری ہونے کے تمام ثبوت فراہم کیے تھے۔ جسے گزشتہ سال پرتاپ گنج کے ایس ایچ او نے اپنے پولیس کپتان کے ذریعے ہندوستانی سفارت خانے کو بھیجا تھا۔ اسی بنیاد پر، پاکستان کی حکومت نے 29 ستمبر 2022 کو شیام سندر کو رہا کیا، جو جیل میں تھے۔