گیا: ریاست بہار کے نالندہ ضلع کے بہار شریف میں واقع مدرسہ عزیزیہ کو حکومت بہار نے دوبارہ آباد کرنے کے قواعد شروع کردیے ہیں۔ گزشتہ رام نومی کے موقع پر پیش آئے فرقہ ورانہ فساد کے دوران شرپسندوں نے مدرسہ عزیزیہ کو بھی نذرآتش کردیا تھا۔ جس میں کروڑوں کے نقصانات کا اندازہ لگایا گیا تھا، لیکن اب اس مدرسہ کی عمارت کو پہنچے نقصانات کی تلافی بہار حکومت نئی عمارت تعمیر کرا کر کریگی۔
بہار حکومت کے محکمہ اقلیتی فلاح نے تجویز کومنظور کرتے ہوئے مدرسہ کی عمارت کی تعمیر کے لیے 29 کروڈ 78 لاکھ 34 ہزار روپئے کی منظوری دی ہے۔ بہار محکمہ تعمیرات عمارت کو مدرسہ عزیزیہ کی عمارت کی تعمیر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سنی وقف بورڈ پٹنہ کے چیئرمین ارشاد اللہ نے بتایاکہ اگلے 18 ماہ کے دوران تعمیراتی کام مکمل کرا کر عمارت مدرسہ منتظمہ کے سپرد کردی جائے گی۔ نو تعمیر مدرسہ عزیزیہ کی عمارت میں لائبریری، ہاسٹل، اساتذہ کی رہائش گاہ، فرنیچر، سولر سسٹم سمیت سبھی ضروری سہولتوں کی دستیابی ہوگی۔
جے ڈی یو بنکر سیل کے سابق صوبائی صدر اور جے ڈی یو سیاسی صلاح کار مولانا عمر نورانی نے ریاستی حکومت بالخصوص وزیراعلی نتیش کمار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، کہاکہ وزیر اعلی مدرسہ عزیزیہ کی نئی عمارت تعمیر کرانے کولیکر سنجیدہ تھے۔ بہار سنی وقف بورڈ کی جانب سے محکمہ اقلیتی فلاح کو مدرسہ عزیزیہ کو از سر نو تعمیر کرانے کی تجویز پیش کی تھی۔ جسے قبول کرتے ہوئے محکمہ نے حکومت کو پیش کیا اور وزیراعلی نے اسے منظور کرلیا ہے۔
بہار اسٹیٹ بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹیڈ کو 29 کروڈ 78 لاکھ 34 روپے کی تخمینی لاگت سے تعمیراتی کاموں کی منظوری دی گئی ہے۔ مذکورہ رقم میں سے پہلی قسط کے طور پر دس کروڑ روپے منظور کردیے گئے ہیں اور تعمیر کے لیے محکمہ بلڈنگ کنسٹرکشن کو 'ورک آڈر' بھی دے دیا گیا ہے۔ اس رقم سے جلد ہی تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نتیش کمار کی قیادت والی ریاستی حکومت کا یہ تاریخی قدم ہے اور یہ مدرسہ عزیزیہ کو پھر سے آباد کرنے کی کوشش ہے۔ جو نا صرف بہار شریف بلکہ ملکی سطح پر اہمیت کا حامل ہے۔ تحریک آزادی کا گواہ بھی یہ مدرسہ ہے، جسے شرپسندوں نے رام نومی فساد کے دوران تباہ کر دیا تھا۔
مدرسہ عزیزیہ کے پرنسپل مولانا شاکر قاسمی نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ شر پسند عناصر نے مدرسہ کے وجود اور تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی اور یہاں اس فساد میں سب سے بڑا نقصان نا صرف مدرسہ کی عمارت تباہ ہوئی بلکہ قریب 4500 نایاب اور بیش قیمتی کتابیں جل کر خاکستر ہوگئی تھیں۔ وزیراعلی نتیش کمار نے مدرسہ کو دوبارہ اسی وقار اورعالیشان عمارت کے ساتھ شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جسے انہوں نے منظوری دیکر پورا کردیا ہے اور ساتھ ہی پرانی تاریخی عمارت کو محفوظ رکھا ہے اور اسکی تزئین کاری کرانے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے اس دوران محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیرزماں خان، وزیرمالیات وجے چودھری، محکمہ تعمیرات عمارت کے وزیر اشوک چودھری اور چیف سکریٹری عامر سبحانی کے ساتھ وقف بورڈ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین اور صغری وقف اسٹیٹ کی کمیٹی کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہاکہ سبھی کی مشترکہ کوششوں کے سبب یہ ممکن ہوپایا ہے۔ وزیراعلی نتیش کمار کے اس تاریخ ساز فیصلے کا مسلمانوں کے ساتھ یہاں کے بردران وطن نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔ ایک تاریخی مدرسہ پھر سے اسی روایت کے تحت غریب بے سہارا یتیم بچے و بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں شب وروز کوشاں ہوگا اور پہلے کی طرح ہی ملک وریاست کی ترقی خوشحالی کا مظہر ہوگا۔
مدرسہ تجدید کاری اسکیم کے تحت ملی منظوری
سال 24-2023 کے تحت بہار ریاست مدرسہ سدھی کرن منصوبہ 'مدرسہ تجدید کاری اسکیم' کے تحت مدرسہ عزیزیہ مرارپور بہار شریف نالندہ کی تعمیر نو کی منظوری دی گئی ہے۔ محکمہ اقلیتی فلاح کے جوائنٹ سکریٹری و ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر آفاق احمد فوزی کے مکتوب مورخہ 19.09.2023 کے مطابق مدرسہ تجدید کاری اسکیم کے تحت مدرسہ عزیزیہ کی عمارت کی تعمیر جس میں لائبریری، ہاسٹل، مدرسہ عملہ کی رہائش گاہ، اسکول اور فرنیچر، سولر سسٹم، چہار دیواری کی تعمیر اور احاطہ کی تزئین کاری اور پرانی عمارت کی مرمت وغیرہ کے لیے بہار بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن کو انتظامی امور کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کام کو اگلے 18 ماہ میں مکمل کرنا ہے، محکمہ کو ورک آڈر بھی دے دیا گیا ہے۔
بی بی صغری نے کیا تھا قائم
مدرسہ عزیزیہ بہار کے قدیم مدارس میں ایک ہے۔ یہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ساتھ سنی وقف بورڈ پٹنہ سے رجسٹرڈ ہے۔ سنی وقف بورڈ سے اسلیے رجسٹرڈ ہے کیونکہ اسکی املاک اور زمین بی بی صغری وقف اسٹیٹ کے تحت سنی وقف بورڈ سے منسلک اور وقف ہے۔ مدرسہ عزیزیہ بورڈ سے ملحق ہے تو وہ سرکاری منظور شدہ مدرسہ ہے۔ یہاں حکومت کے بحال کردہ اساتذہ اور عملہ ہیں۔