معروف سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر کہتے ہیں کہ انتخابی نتائج جو بھی ہوتے ہیں اس پرصحیح طور سے پیشن گوئی کرنا آسان نہیں ہے، کیونکہ عام طور پر پیشن گوئی غلط بھی ثابت ہوتی رہی ہے تاہم پھر بھی ووٹنگ جس طرح سے ہوئی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عظیم اتحاد کی این ڈی اے پر سبقت ہے اور یہ صرف پہلے مرحلے کے لیے نہیں بلکہ دونوں مرحلوں کے لیے ہے۔
لیکن پھر بھی یقینی طور سے کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے۔ این ڈی اے کی ہار ہوتی ہے تو اس کی تین وجہیں گنواتے ہوئے عبدالقادر کہتے ہیں کہ اس کی اصل وجہ یہ بھی ہوگی کہ جس طرح سے حکومت نے کورونا کو غیر ذمہ دارانہ طریقے سے لیا اور ساتھ ہی جس طرح مہاجر مزدوروں کے ساتھ حکومت کا غیر ہمدردانہ رویہ رہا ہے اس کا بھی اس پر اثر پڑا ہے۔
انہوں نے گیا شہری حلقے میں ووٹنگ فیصد اور امیدواروں کے پرفارمنس پر کہا کہ 25 برسوں بعد اب ایسا دیکھا گیا ہے کہ زبردست طریقے سے بی جے پی امیدوار کو مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ہے، گزشتہ چار پانچ انتخابات کو دیکھیں تو بی جے پی کے امیدوار کا یک طرفہ پلڑا بھاری رہا تھا، لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔ این ڈی اے کے مدمقابل کھڑے امیدوار نے سبھی کی نیند حرام کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بی جے پی امیدوار کو گیا میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کی دو تین وجہیں ہو سکتی ہے، اس میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایک ہی شخص کا بار بار امیدوار ہونا بھی ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کانگریس کے امیدوار نے بڑی محنت کی تھی اور وہ سارے ہتھکنڈے اپنائے جو سیاسی اکھاڑے میں اپنائے جاتے ہیں۔
اس مرتبہ یہ انتخاب گیا کی معاشی صورتحال پر بھی ہوئے ہیں۔ اکثریتی ووٹ پر نظر ڈالی جائے تو اس مرتبہ کووڈ۔19 کولیکر پترپکش ملے کا انعقاد نہیں کرایا گیا، جس کو لے کر ناراضگی پیدا ہو گئی تھی کہ جب کورونا کے دور میں انتخابات ہو سکتے ہیں تو پھر پترپکش میلہ کیوں نہیں ہو سکتا؟ پترپکش میلہ سے نہ صرف پنڈا سماج کی آمدنی ہوتی ہے بلکہ اس سے تجارت پر بھی بڑے اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں۔ گیا میں متعدد مددوں اور مسائل پر بھی ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
خیال رہے کہ گیا میں دس اسمبلی حلقے ہیں جن میں دو ایسی سیٹیں ہیں، جہاں سے دو رہنما مسلسل 30 برسوں سے رکن اسمبلی ہیں۔ ایک گیا شہری حلقہ ہے، جہاں سے بی جے پی کی ٹکٹ پر 30 برسوں سے ڈاکٹر پریم کمار رکن اسمبلی ہیں، جبکہ دوسرے رہنما آرجے ڈی کے سریندر یادو ہیں جنہوں نے بیلاگنج سے چھ مرتبہ جیت درج کر چکے ہیں۔ یہ دونوں رہنما پھر سے میدان میں ہیں اور ان کی قسمت کافیصلہ ای وی ایم بند ہوگیا ہے۔