لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے ان کا کام دھندہ بند ہے اور اب معاشی تنگی نے ان لوگوں کو پریشان کر دیا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہےکہ لاک ڈاؤن میں نہ ہی وہ کام کر پا رہے ہیں اور نہ حکومت یا ان کے نمائندوں کی طرف سے کوئی مدد مل پائی ہے۔
یہ گاؤں بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے نہ نالی ہے اور نہ ہی پختہ سڑک۔ بس کسی طرح زندگی ان کی کٹ رہی ہے۔ ان لوگوں کو کورونا وبا کی خطرناکی کا علم ہے لیکن چند لوگ ہی اپنے چہرے پر ماسک پہنے نظر آئے۔
دراصل ہر گزرتے دن کے ساتھ ان لوگوں کو بیماری سے زیادہ پیٹ میں لگنے والی بھوک ستانے لگی ہے۔ پہلے ہی قومی ترقی میں حاشیے پر پڑے ان لوگوں کو ایک خوف ستا رہا ہے کہ اگر 14 دنوں کے بعد بھی لاک ڈاؤن میں توسیع ہوگئی تو وہ اپنی بھوک کیسے مٹا پائیں گے؟