اس واقعہ کی خبر عام ہوتے ہی متوفی زچہ کے اہل خانہ نرسنگ ہوم پہنچ کر زبردست ہنگامہ کیا۔ اور آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی سے قبل ہی نرسنگ ہوم کے طبی عملہ سمیت ڈاکٹر بھی فرار ہو گئے.
دراصل ارریہ کے حیات پور وارڈ نمبر سات کی باشندہ نندنی دیوی زوجہ چھٹی لال شاہ سات ماہ کی حاملہ تھیں۔ آج پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد اہل خانہ نے فورا آٹو رکشہ سے صدر ہسپتال لے کر پہنچے۔
صدر اسپتال پہنچتے ہی وہاں پر پہلے سے گھوم رہے دلالوں نے اہل خانہ سے کہا کہ زچہ کی حالت تشویشناک ہے۔ اور زچہ کا علاج صدر ہسپتال میں بہتر طوپر نہیں ہوگا۔ دلالوں نے دعوی کیا کہ وہ کم خرچ میں بہتر علاج کرا دینگے۔
اس کے بعد زچہ کو صدر ہسپتال کے سامنے باپو مارکیٹ کی دوسری منزل پر بٹورباڑی نرسنگ ہوم لے گئے۔ یہاں ڈاکٹروں نے نارمل ڈلیوری کرنے کی بات کہتے ہوئے کہا زچہ کی جسم میں خون کی کمی ہے۔ فوری طور پر چار یونٹ خون کا نظم کرنا ہوگا۔ اس کے لئے ابھی فوری طور پر 23 ہزار روپے جمع کر دیں۔س کے بعد زچہ کے آپریشن کا مرحلہ شروع ہوگا۔
مزید پڑھیں:مریضہ کو لے کر رات بھر بھٹکتے رہے، علاج نہ ہونے پر موت
ہلاک شدہ خاتون کی ساس سیتا دیوی نے بتایا کہ یہاں ہم لوگوں کو بھروسہ دلا کر علاج کے لئے لایا گیا تھا۔ خون اور دوا کے نام پر 35 ہزار روپے جمع کرنے کو کہا گیا۔ مگر بروقت روپے کا نتظام نہیں ہونے پر ہم نے کہا کہ روپیوں کا انتظام کر رہے ہیں۔آپ مریضہ کا کامیاب آپریشن کر دیں۔آپریشن و دیگر علاج کے لئے جو بھی اخراجات ہونگے اہل خانہ وہ ادا کرینگے۔ اہل خانہ نے کہا کہ آپ چاہیں تو ہماری موٹر سائیکل کی چابھی رکھ لیں۔ مگر علاج کے دوران صحیح گائیڈ نہیں ہونے سے زچہ کی موت ہو گئی۔
متوفی نندنی دو بچوں کی والدہ تھی۔ نندنی کی موت کے بعد بعد اہل خانہ نے نگر تھانہ کو اطلاع دی۔ خبر ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ارریہ صدر اسپتال بھیج دیا. نگر تھانہ کے ایس ایچ او سنیل کمار نے کہا کہ معاملہ کی تفتیش کی جا رہی ہے، اگر یہ نرسنگ ہوم غیر قانونی ہے تو اس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔